تراجم الاحبار من رجال شرح معاني الآثار
(جز: ثالث)
مؤلف:الطبيب الکامل العالم الفاضل محمد ايوب المظاهري
پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری
TARAJIM UL AHBAAR MN RAJAL SHARAH MAANI UL AASAAR
(JUZZ: SALAS)
BY:ALLAMA AYUB AL-MAZHIRI
#TOOBAA_POST_NO_812
تراجم الاحبار من رجال شرح معاني الآثار
مؤلف:الطبيب الکامل العالم الفاضل محمد ايوب المظاهري
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طحاوی شریف (شرح معانی الآثار)
عربی تصیف : امام المحدث ابو جعفر الطحاوی
اردو ترجمہ و شرح : علامہ عبدالستار ٹونکی
جلد اول + جلد دوم + جلد سوم + جلد چہارم
پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید مقالات و مضامین: (برائے " امام طحاویؒ" و منہجِ طحاوی)
٭الحاوي في سيرة الإمام أبي جعفر الطحاوي – الكوثري
٭علامہ سیدیوسف بنوری اور طحاوی شریف
از: مولانا یوسف لدھیانوی
(خصوصی مجاہدات و نظریات در حدیث سید خیرالانام علیہ الصلوۃ والسلام)
مقالہ نگار : سید قطب الدین حسنی صابری (جامعہ عثمانیہ)
از : مفتی سعید احمد پالنپوریؒ
٭امام طحاوی کی تصنیفات کا تجزیاتی مطالعہ
٭امام طحاوی کی شرح معانی الآثار ایک مطالعہ
٭جمع بین الاحادیث کی شرائط امام طحاوی کا نقطہ نظر
٭حدیث کی تشریحی حیثیت میں امام طحاوی کا اسلوب
٭شرح معانی لآثار از امام طحاوی منہج و اسلوب
٭ متعارض احادیث میں ترجیح کے ذریعہ اختلاف دور کرنے میں امام طحاوی کا منہج
٭معانی الآثار اور مشکل الآثار امام طحاوی
٭ معانی الآثار امام طحاوی۔ ضیاء الدین اصلاحی
The Biography of Imam Tahawi ٭
by Shaykh Mufti Saeed Ahmad Palanpuri
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عقیدہ الطحاویہ - اردو/عربی شروحات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شرح معانى الآثار للإمام أبى جعفر الطحاوى الحنفي دس جلدوں میں منظرِ عام پر
شیخ محدث العصر حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب مکی قاسمی حفظہ اللہ
احادیث مبارکہ کی عظیم کتاب شرح معانی الآثار للإمام الطحاوی کی سب سے صحیح ترین نسخہ کی پہلی مرتبہ اشاعت۔
تیرہ قلمی نسخوں کی روشنی میں جس کی تحقیق کی گئی ہے۔
یہ مذہب حنفی کی وہ نادر حدیث کی کتاب ہے جو بر صغیر کے دورہ حدیث کے سارے مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ اس کتاب میں معانی حدیث، مسائل فقہ اور اسماء الرجال کی طرف بہت توجہ کی گںٔی ہے۔ اس کتاب کی اسانید بخاری و مسلم کی اسانید سے ملتی جلتی ہیں۔ اور اس کتاب کی اسانید کی صحت کی وجہ سے محدثین نے اس کتاب کا بڑا اہتمام کیا ہے۔ اکثر مخرجین اپنی کتابوں میں اس کتاب کی حدیث کی تخریج کو أمر لابدي سمجھتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے احناف کے یہاں اس کا بڑا اہتمام رہا ہے۔
اس کتاب کی شان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ (۸۵۸ھ) جیسی شخصیت شرح معانی الآثار للإمام أبى جعفر الطحاوى کے متعلق فرماتے ہیں کہ “سنن ابوداؤد، جامع ترمذی اور سنن ابنِ ماجہ پر اس کی ترجیح اس قدر واضح ہے کہ اس میں کوئی نادان ہی شک کرسکے گا۔”
(الحاوی فی تخریج معانی الآثار للطحاوی:۱۲، للحافظ عبدالقادر القرشی)
ان سب فضائل و مناقب کے باوجود افسوس کی ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کتاب کے متن کی تصحیح کی خدمت کا حق كما حقه ادا نہیں کیا جاسکا، جس کی وجہ سے آج تک اس کتاب کی اسانید و متون غلطیوں اور تصحیفات سے پر ہیں۔ اس کا احساس بڑے بڑے علماء، محدثین و محققین اور دکاترہ و باحثین کو ہے۔
وجہ تحقیق:
محقق کتاب حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب قاسمی بہرائہچی حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ “ہندوستان میں دارالعلوم دیوبند میں شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ علیہ اس کتاب کا مستقل درس دیتے تھے۔ اور بندہ دورہ حدیث کا طالب العلم ہونے کی حیثیت سے اس درس میں شریک ہوتا تھا۔ اس کتاب کے آخری درس میں حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ اعلان فرمایا کہ اس کتاب کی غلطیاں آج تک ختم نہیں ہو سکیں ہیں، اگر اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو توفیق عطا فرمائے تو اس کی تصحیح کا کام ضرور کرے۔ یہ بات بندے کے کان میں پڑ گئی تھی اور دل کے کسی گوشے میں محفوظ تھی۔ بفضل اللہ تعالیٰ عاجز جب مکہ مکرمہ میں مستقل حدیث کے کام میں مصروف ہوا، تو علم حدیث کے بعض ماہرین اور عرب کے بعض محقیقین کی طرف سے تقاضا ہوا کہ اس کتاب پر کام کیا جاںٔے۔ اس موقع پر حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ علیہ کی بات ذہن میں موجود تھی، چنانچہ بندے نے اس کام کا آغاز کردیا”.
اغلاط کی اصلاح کا کام:
اس کتاب کی غلطیوں کا احساس شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو بھی تھا۔ اس لیے انہوں نے مولانا حکیم محمد ایوب صاحب مظاہری رحمۃ اللہ علیہ کے ذمہ اسں کی تصحیح کا کام لگایا۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ایک کاپی میں، کسی نسخے کے فروق جمع تھے، جس سے انہوں نے مدد حاصل کی۔ اور شرح معانی الآثار کی غلطیوں پر ایک مستقل کتاب “تصحیح الاغلاط الکتابیہ الواقعہ فی النسخ الطحاویہ” کے نام سے شائع کی۔ مگر چونکہ مخطوطات یعنی کتاب کے قلمی نسخے ان کے سامنے موجود نہیں تھے، تو اس کی تصحیح کا کام وہ مکمل طور پر نہیں کرسکے۔ شاید اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت مولانا لطیف الرحمن صاحب مکی قاسمی حفظہ اللہ کے مقدر میں پہلے سے لکھی ہوئی تھی، کہ آپ کے ذریعے سے یہ کام تکمیل تک پہنچے۔
تحقیق کتاب کے مراحل:
اس کتاب کی تحقیق کے چار مراحل تھے۔
پہلا مرحلہ – تجميع النسخ (یعنی اس کتاب کے مخطوطات یا مصورات کو جمع کرنا).
دوسرا مرحلہ – تجمیع فروق النسخ۔
( یعنی قلمی نسخوں میں مقارنہ کے وقت جو فروق مهمه ہوتے ہیں ان کو جمع کرنا).
تیسرا مرحلہ – تحقیق کتاب
چوتھا مرحلہ : الحكم على اسانيد الحدیث، أم على متون الحدیث اور تخریج احادیث
۱۔ پہلا مرحلہ -تجمیع النسخ:
یعنی اس کتاب کے مخطوطات یا مصورات کو جمع کرنا۔ اس کام کے لیے سب سے پہلا اور کٹھن مرحلہ یہ تھا کہ اس کتاب کے قلمی نسخوں کو جمع کیا جائے۔ سب سے پہلے محقق کتاب مولانا لطیف الرحمن صاحب قاسمی حفظہ اللہ نے اس کتاب کے نسخوں کو جمع کرنا شروع کیا۔ اور اس کے لیے قرن ثامن یعنی آٹھویں ہجری سے پہلے کے نسخوں کو تلاش کیا، لہذا اس جمع کرنے میں آپ کو پانچویں ہجری سے آٹھویں ہجری تک کے مخطوطات یا مصورات کی تفصیل ملے گی۔ محقق نے کتاب کے شروع میں اس پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ کیونکہ آٹھویں ہجری کے بعد کے نسخے بہت زیادہ تھے۔ تو صرف قرن ثامن تک کے نسخے حاصل کیے گئے۔ (الا یہ کے کسی اہمیت کی وجہ سے کسی نسخے کو رکھ لیا جائے تو وہ بات الگ ہے)
فهارس المخطوطات کی مدد سے یہ اندازہ لگانا آسان ہے کہ کون سا نسخہ کس ملک میں ہے، اس کو حاصل کرنے کی کوشش کی گںٔی۔ اگر وہ نہ مل سکا تو پھر اس ملک کا سفر کیا گیا۔ جیسے مصر، ترکی، روس، انڈونیشیا، وغیرہ، اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے مختلف قدیم مکتبات کو بھی کھنگالا گیا۔ ان اسفار میں اور ان نسخوں کے حصول میں بڑی صعوبتیں برداشت کی گںٔیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل اور توفیق سے یہ عمل وجود میں آگیا۔
نسخوں کے حصول میں کیے گںٔے اسفار اور مخطوطات کو جمع کرنے کی تفصیلات الگ سے پیش کی جائیں گی ان شاء اللہ، تاکہ قارئین کرام کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے۔
دوسرا مرحلہ – تجمیع فروق النسخ الخطية :
دوسرا مرحلہ ہے مخطوطات یا مصورات کے مقارنہ کے درمیان جو فروق مهمه ہیں ان کو جمع کرنا، تاکہ کتاب کی تحقیق میں اس سے مدد مل سکے۔ پہلے پہل تو یہ کوشش کی گئی کے ان نسخوں کے فروق کو جمع کرنے کے لیے ہندوستان کے کچھ علماء سے مدد لی جائے، اس لیے کئی نسخے وہاں بھیجے گئے۔ جس پر انہوں نے محنت کی لیکن کامیابی نہ مل سکی۔
گرچہ کہ مصر کے قاہرہ شہر میں بعض علمی مؤسسات ہیں جو مستقل طور پر قلمی نسخوں کے فروق کو جمع کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اور بعض محققین اپنی تحقیق کے اندر ان مؤسسات علمیہ کو نسخے بھیجتے ہیں اور فروق کو ان سے طلب کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود حضرت نے اطمنان قلب کے لیے ہندوستان سے ایک دو عالم دین کو مستقل طور پر بلایا، اور چار سال کی مدت تک انہوں نے مکہ مکرمہ میں قیام کیا اور محنت کی، لیکن اپنے حالات کی وجہ سے چار سال کے بعد وہ ہندوستان واپس چلے گںٔے۔ جس کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہوسکا۔
تیسرا مرحلہ – تحقیق کتاب
کچھ دنوں کے بعد خود محقق کتاب مولانا لطیف الرحمن صاحب قاسمی حفظہ اللہ بنفس نفیس اس کام کی طرف متوجہ ہوںٔے، اور آپ کے مکہ مکرمہ کے خصوصی کاتب مولانا شعیب صاحب، کتاب کے اکثر حصے میں معاون بن کر آپ کے ساتھ شریک عمل رہے۔ جب تحقیق کا کام شروع ہوا تو اس میں فروق کو بھی جمع کرتے تھے۔ جب ضرورت پڑتی تھی تو قلمی نسخوں کا مراجعہ بھی کرتے تھے۔ اور اسی میں تخریج کا کام اور اسانید پر حکم لگانے کا کام بھی شروع ہوگیا۔ اس طرح یہ تحقیق کا کام مکمل ہوا۔
یہاں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ فروق کے جمع کرنے سے تحقیق کا کام مکمل نہیں ہوتا ہے، بلکہ اس کے بعد اصل تحقیق کا کام شروع ہوتا ہے۔
چوتھا مرحلہ : الحكم على اسانيد الحدیث، أم على متون الحدیث اور تخریج احادیث
درحقیقت احادیث مبارکہ کی اسناد پر یا متن پر حکم لگانا یہ مشکل ترین مسائل میں سے ہے، لیکناللہ تعالیٰ کی رحمت اور فضل سے یہ کام شروع ہوا، اور تقریباً چار سال کی مدت میں شرح معانی الآثار کی سات ہزار سے زیادہ مرویات پر تحقیق اور تخریج اور حکم کا سارا اہم کام مکمل ہوگیا۔
ایک لغو اعتراض:
ایک بڑے مفتی صاحب کی طرف سے شروع شروع میں یہ اعتراض اٹھا کہ شرح معانی الآثار للإمام أبى جعفر الطحاوى کے اس نسخے سے تو علامہ انور شاہ کشمیری بنے اور اسی نسخے سے بڑے بڑے علماء بنے اب اس کی تصحیح کی کیا ضرورت پڑ گئی۔۔؟؟
چنانچہ اس کے بعد حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ علیہ جب مکہ مکرمہ تشریف لائے، تو مولانا لطیف الرحمن صاحب حفظہ اللہ نے یہ بات ان کے سامنے رکھی، تو انہوں نے فرمایا کہ اس نے غلط بات کہی ہے، اس کو معلوم نہیں ہے۔ اور اس کے بعد فرمایا کہ اس کی تصحیح کا کام بہت ضروری ہے۔ اگر میں آپ کے قریب ہوتا تو میں خود اس کام میں آپ کی مدد کرتا۔
شیخ الحدیث مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ کے تاثرات:
مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے جب فاںٔنل یعنی نہاںٔی کام دیکھا تو بہت خوشی اور مسرت کا اظہار فرمایا کہ ساری مرویات پر، یہاں تک کہ آثار پر بھی حکم لگادیا گیا ہے۔ پھر مفتی سعید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس میں مذاھب کی تفصیل کا بھی تذکرہ کردیا جائے۔ تو آپ کے حکم پر تقریباً ایک ماہ کی مدت میں وہ کام بھی مکمل ہوگیا۔
امام ابو جعفر الطحاوی رحمۃ اللہ علیہ قرن ثالث کے مؤلف ہیں، اور اس ایک ہزار سال کے عرصہ میں پہلی دفعہ یہ کام ہوا ہے کہ ساری حدیثوں پر حکم لگایا گیا ہے۔
شیخ الحدیث مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ کے انتقال سے پہلے ان کی تقریظ آگئی تھی، جو اس کتاب میں شامل کردی گئی ہے۔
دار ابن حزم:
دار ابن حزم عرب کے ایک بڑے ناشر ہیں۔ ان تک جب اس کتاب کی تحقیق کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنا عریضہ روانہ کیا کہ میں اس کتاب کو چھاپنے کے لیے تیار ہوں۔ لہذا اس کتاب کی طباعت کی ذمہ داری دار ابن حزم کی طرف چلی گںٔی، اور انہوں نے بڑے اہتمام سے اس کتاب کو دس جلدوں میں نشر کردیا، اور بڑی تعداد میں اس کو چھاپا ہے۔
کتاب کے شروع میں مفتی سعید صاحب پالنپوری رحمۃ اللہ کی دو صفحے کی تقریظ ہے۔
اور کتاب کے آخر میں ملحق کے عنوان سے پچاس صفحے کا رسالہ ہے۔
اس رسالے کے اندر دو فصلیں ہیں، پہلی فصل میں علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ سے “نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار” میں راویوں کے تعین میں جو وہم ہوا ہے ان اوہام پر استدراک ہے۔
اور دوسری فصل میں حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے پاس جو کام کرنے والے لوگ تھے ان کی وجہ سے نخب الأفكار میں جو بعض مقامات میں حکم لگانے میں کچھ کمی ہوئی تھی ان پر استدراک ہے۔
اس طرح یہ آخر والا رسالہ بھی اس کتاب میں ضم کردیا گیا ہے تاکہ اس سے طالبان حدیث اور علمائے حدیث استفادہ کر سکیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمارے شیخ محدث العصر حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب مکی قاسمی حفظہ اللہ کے فیض کو جاری و ساری فرمائے اور حضرت کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کی تصانیف کو قبولیت عامہ عطا فرمائے اور ان سب کو ذخیرہ آخرت بناںٔے۔
آمین۔
ازراہ کرم اس تحریر کو اپنے علمی حلقوں میں شیر فرمائیں۔
جزاکم اللہ خیرا۔۔
مزید معلومات کے لیے نیچے دیے ہوئےای میل پر رابطہ فرمائیں۔
مولانا جلیس الرحمن صاحب بن مولانا لطیف الرحمن صاحب قاسمی حفظہ اللہ۔
jaleeskhan8948@gmail.com
التواصل للاستفسار باللغة العربية.
مولانا شميم اختر قاسمی حفظه الله
qasmishamim@gmail.com
For information in English please contact Mohammed Noman Makki.
nomanmakki.mfa@gmail.com
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ "حدیث و علوم حدیث"۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔