تصوف اور صوفیہ
(ہندوستان میں ان کی برکات)
از: مولانا نور الحق علوی
پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری
TASAWWUF AUR SUFIA
(HINDUSTAN ME IN KI BARKAAT)
BY:MAULANA NOOR UL HAQ ALVI
#TOOBAA_POST_NO_803
تقریب :-
۱۳۵۷ھ میں الفرقان کا " مجدد الف ثانی نمبر " نکالنے کا جب ارادہ کیا گیا تو مجملہ دوسرے حضرات
اہل علم وقلم کے جناب مولانا محمد نور الحق علوی صاحب (سابق پروفیسر اورئینٹل کالج لاہور سے بھی حضرت مجددکے متعلق مضمون کی استدعاکی گئی تھی۔ موصوف ے قلم اٹھایا توپور یہ مقالہ تیار ہوگیا، جو اس وقت ایک مستقل کتاب کی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔
مجدد نمبر میں اس کے لئے گنجائش نہ تھی چنانچہ اس کے بعد قریبا دو برس تک یہ قسط وار الفرقان میں شائع ہوتا رہا، اور ساتھ ساتھ اس کے کچھ فارم الگ بھی چھپوائے جاتے رہے۔ اسوقت جس شکل میں مقالہ آپ کے سامنے ہے، یہ دراصل کوئی مستقل کتابی ایڈیشن نہیں ہے بلکہ الفرقان کے ساتھ جو زائدفرمے شائع چھپوائے گئے تھے بس انھیں سے کچھ نسخے تیار ہو گئے ہیں۔ ناظرین کہیں کہیں خود بھی اسکو محسوس کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مقالہ میں تین فصلیں ہیں ۔ پہلی فصل میں " تصوف واحسان" پر اصولی و نہایت محققانہ بحث کی گئی ہے۔ فصل دوسرے صفحہ سے شروع ہو کر صفحہ16 پر ختم ہوئی ہے۔
دوسری فصل کا عنوان اور موضوع ہے " صوفیہ و انقلاب اسمیں فاضل مقالہ نگار نے ثابت کیا کہ صوفیہ پر تقاعد اورگوشہ نشینی کا الزام صرف اتہام ہے اکابرصوفیہ کے سب مجاہد اور امت کے معلم تھے۔
اسی فصل میں بھی بتلایا گیا ہےکہ ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ، امام مالک،امام شافعی امام احمدبن ،حنبل کے سب صوفی تھے بلکہ صوفی گر۔۔۔ بھی یہ دوسری فصل صفحہ 17 شروع ہو کر صفحہ 48 پر ختم ہوئی ہے۔
اس کے بعد فصل سوم کا عنوان ہے ہندوستان میں "صوفیہ صافیہ کی برکات" اس میں تفصیل سےدکھلایا گیا ہے کہ ہندوستان میں اسلام کے فروغ اور اسلامی حکومت کے قیام میں صوفیہ کرام خاص کرحضرات چشتیہ کا کتنا حصہ ہے ، فیصل قریبا سوا سو صفحے پر ہے۔
کتابت و طباعت کی غلطیوں کے لئے ناشر معذرت خواہ ہے، اہل علم ان شاءاللہ خودہی ان کی تصحیح کر لیں گے، اور مقالہ صرف انھیں کے مطالعہ کے لائق ہے۔
خاکسار:ناظم کتب خانہ الفرقان لکھنئو
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ "احسان و سلوک ، معرفت و تصوف"۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔