Saturday 30 January 2021

HADRAT ABU BAKR

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Friday 22 January 2021

نقوشِ زنداں

نقوشِ زنداں

(جیل بیتی و علمی مکتوبات)

تصنیف : مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی

نشرر مکرر : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

بشکریہ : بشارت نواز صاحب

NAQOOSH E ZINDAAN

(JAIL BETI W ILMI MAKTOBAAT)

AUTHOR: MOULANA MUHAMMAD ALI SIDDIQUE KANDHALVI

REPOSTED: TOOBAA RESEARCH LIBRARY

 COURTESY OF: BASHARAT NAWAZ

جناب احسان دانشؔ

"مولانا محمد علی کاندھلوی: جہاں تک علم و فضل کا تعلق ہے یہ بھی کاندھلہ کی علمی روایت کے وارث ہیں۔ آج کل سیالکوٹ میں شہابیہ دارالعلوم کے مہتمم اعلیٰ ہیں اور سیکڑوں تشنگان علم اس کے علم و عرفان سے فیض یاب ہوتے چلے آرہے ہیں ۔ یوں تو کاندھلہ کے اکثر علماء کا مشغلہ درس و تدریس ہے ، لیکن اس دور میں مولانا محمد علی جیسے لوگوں کا دم غنیمت ہے ، کیونکہ مولانا موصوف عالم ہونے کے علاوہ قومی مجاہد بھی ہیں او راس سلسلے میں سنت یوسفی بھی ادا کر چکے ہیں۔

مولانا محمد علی تصنیف و تالیف میں بھی کم نہیں ان کی تصانیف میں کئی ایک علمی اور کارآمدکتابیں ہیں اور وہ دن رات اسی دھن میں رہتے ہیں وہ اپنی حق گوئی اور راست روی کے نشے میں قید و بند کی صعوبتوں کو بھی عبادت خیال کرتے ہیں ۔ یوں تو وہ  اک  تنے(تنکے؟) انسان ہیں، مگر اس دھان پان مجاہد کو میں نے بڑے بڑے جیالوں سے آگے پایا۔

میرے خیال میں درسگاہوں کے اساتذہ کو عملی جدوجہد میں تامل کرنا چاہیئے کیونکہ یہ تو فطرت کی طرف سے تقسیم علم پر فائز ہیں ان کا کام تو دینی اور سیاسی راہوں میں چراغ روشن کرنا ہے نہ کہ جنگ و جدل میں حصہ لینا، یوں تو جنگ و جدل بھی اپنے وقت پر عبادت سے کم نہیں اور شہادت کی خلدزاروں کو یہیں سے پگڈنڈیاں نکلتی ہیں لیکن معمولی معمولی جھڑپوں میں احتیاط درکار ہے کیونکہ ان کی اسیری سے تقسیم علم کا کام رک جاتا ہے جو نہایت ضروری ہے۔

مولانا محمد علی کی کئی قابل قدر تصانیف ہیں جو موصوف کا علمی مقام متعین کرتی ہیں جن سے علم و عمل دونوں شاہراہوں میں قندیلیں آویزاں ہو جاتی ہیں۔

انہیں کے چھوٹے بھائی مولوی شبیر ہیں لیکن وہ کاندھلے کی مقامی سیاست میں الجھ کر رہ گئے، نہ معلوم ان کا کیا مشغلہ ہے ، بزرگوں کے نقشِ قدم پر ہیں یا بدک گئے؟

(جہانِ دگر،جہانِ دانش حصہ دوم ،ص276/277، خزینہ علم و ادب، لاہور، 2001ء)

 

DOWNLOAD

 LINK49MB +LINK 23MB

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحات " مکاتیب " و " آپ بیتی" ۔ 

 

مکمل تحریر اور تبصرے>>

اسلام کا نظامِ اذکار

اسلام کا نظامِ اذکار

تصنیف : مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی

نشرر مکرر : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

بشکریہ : بشارت نواز صاحب

ISLAM KA NIZAM AZKAR

AUTHOR: MOULANA MUHAMMAD ALI SIDDIQUE KANDHALVI

REPOSTED: TOOBAA RESEARCH LIBRARY

COURTESY OF: BASHARAT NAWAZ

DOWNLOAD

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ " درود شریف، دعائیں ، اذکار "
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Thursday 21 January 2021

تفسیر معالم القرآن


 

تفسیر معالم القرآن

(12 جلدیں : 12 پارے)

مفسر : مولانا محمد علی صدیقی کاندھلویؒ

نشرمکرر:طوبیٰ ریسرچ لائبریری

بشکریہ : علم کتاب گروپ

6 جمادی الثانی 1442 ہجری

 

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

            " ایک اور قابلِ ذکر تفسیر اردو کی ایک نامکمل تفسیر ہے جو سیالکوٹ کے ایک بزرگ مولانا محمد علی صدیقی نے تیار کی تھی۔ وہ انتہائی عالم فاضل انسان تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو عجیب و غریب ملکہ زود نویسی بلکہ زود تحقیقی کا عطا فرمایا تھا۔

جب 1965ء کی پاک بھارت جنگ ہوئی تو سترہ دن تک بلیک آوٹ چلتا رہا۔ اور اس دوران انھوں نے ایک مضمون لکھنا شروع کیا۔ امام ابوحنیفہ اور علم حدیث ۔ کسی نے ان سے کہا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ  علم حدیث سے زیادہ واقف نہیں تھے۔ اس پر انہوں نے ایک مضمون لکھنا شروع کیا سترہ دنوں میں انہوں نے سات سو صفحات پر مشتمل ایک ضخیم کتاب تیار کردی۔

            اپنی زندگی کے آخری سالوں میں انہوں نے ایک تفسیر لکھنی شروع کی تھی ۔ اور خود مجھ سے یہ بات فرمائی تھی کہ جتنی تفاسیر آج اردو میں دستیاب ہیں کسی نہ کسی مسلک سے وابستہ ہوگئی ہیں، مفتی محمد شفیع کی تفسیر بہت اچھی ہے ۔ لیکن بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دیوبندی تھے، اسلیئے غیر دیوبندی اس کو نہیں پڑھتے۔ مولانا مودودی  صاحب کی تفسیر بہت عمدہ ہے۔ لیکن جو لوگ جماعت ِ اسلامی کے حلقے سے باہر ہیں وہ اس کو نہیں پڑھتے ۔ اسی طرح اور بھی متعدد تفاسیر ہیں ، جن سے استفادہ کرنے میں لوگوں کو گروہی تعصب مانع آتا ہے۔ اس لیئے اگر کوئی ایسی تفسیر لکھی جائے جس میں تمام تفسیروں کی روح نکال کر رکھ دی جائے اور اس طرح اس کو پیش کیا جائے کہ ہر طبقہ کے لوگ اس کو پڑھیں اور تمام مفسرین کے خیالات و تحقیقات سے استفادہ کریں۔ اس ارادہ سے انہوں نے ایک تفسیر لکھنی شروع کی۔ تفسیر معالم القرآن۔ابھی اس کی چودہ جلدیں ہی مرتب کی تھیں کہ وہ دنیا سے تشریف لے گئے۔ ابھی سولہ جلدوں کا کام باقی ہے۔ غالباً بارہ یارتیرہ جلدیں(1) شائع ہو چکی ہیں ۔ چودھویں ابھی شائع نہیں ہوئی۔ لیکن جتنا لکھا ہے اس کی بڑی غیر معمولی حیثیت ہے۔ ان کا کام اس درجہ اور اس مقام کا ہے کہ لوگ اس سے استفادہ کریں۔ برصغیر کے تمام تفسیری رجحانات اور بیسویں صدی کے تمام تفسیری کام کا خلاصہ مولانا محمد علی صدیقی کی اس کتاب میں آ گیا ہے۔"

(محاضرات ِ قرآنی، ص221،الفیصل لاہور،جولائی2004ء)

(1)           12 جلدیں ہی شائع ہوئی ہیں تیرہ نہیں۔

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گوہرِ نایاب کی بازیافت (بشارت نواز)

تین دسمبر 2020ء  کو وٹس اپ کے معروف گروپ "علم و کتاب" کے بانی مولانا عبدالمتین منیری بھٹکلی صاحب نے علم و کتاب گروپ میں ایک "نامکمل اور گم نام اردو تفسیر"(معالم القرآن)  کی تعریف میں انتہائی اہم کلمات تحریر کیے، گروپ کے تمام معزز و محترم ممبران منیری صاحب کے بارے بخوبی جانتے ہیں کہ ان کا کسی کتاب پر تبصرہ انتہائی نپا تُلا اور بقدرِ ضرورت ہوتا ہے، مذکورہ تفسیر کے متعلق منیری صاحب کے انتہائی کلماتِ تحسین پڑھ کر ہر علم و کتاب دوست کو اس تفسیر کی جستجو ہوئی، معلوم ہوا کہ کئی عرصہ پہلے یہ شائع ہو کر ناپید ہو چکی ہے، چند لوگوں کی کوشش سے مختلف مقامات سے اسے کے نسخے مکمل کر کے اسکیننگ کی گئی ہے، امید ہے اہلِ علم اس سے خوب استفادہ کریں گے، پیشِ خدمت ہیں مولانا عبدالمتین منیری کے کلماتِ تحسین اور اس تفسیر کے بارہ مطبوعہ حصوں کے پی ڈی ایف کے ڈاؤن لوڈ لنک:

٭مولانا محمد علی کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ چوٹی کے عالمِ دین تھے، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے عزیزوں میں تھے، مولانا نے ایک وسیع کینوس پر تفسیر کا کام شروع کیا تھا، اگر یہ تفسیر مکمل ہوتی تو اردو کی سب سے بڑی اور جامع تفسیر ہوتی، اور معاصر عربی تفاسیر میں بھی اس کی مثال ملنی مشکل ہوتی، لیکن مولانا کو اور آپ کی تفسیر کو وہ شہرت نہ مل سکی جس کی یہ تفسیر حقدار تھی، ۱۹۸۰ کی دہائی میں ہم چند احباب نے مطالعہ تفسیر کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، جس میں اردو کی معتبر تفاسیر کا موازناتی مطالعہ ہوتا تھا، اس وقت یہ تفسیر ہمارے سامنے رہتی تھی، جملہ گیارہ جلدیں دو ڈھائی سو رپیوں میں آتی تھیں، آج کے زمانے میں شاید اس کی ہرجلد چار سو سے کم میں نہ آئے۔ سیالکوٹ میں آپ کے مدرسے سے یہ تفسیر چھپتی تھی اور کہیں نہیں ملتی تھی، ہم نے اس کے کئی سارے نسخے اس زمانے میں دوست احباب کو منگوا کر دیئے تھے اور ہماری مولانا سے مراسلت بھی تھی۔ اب شاید اس کا مطبوعہ نسخہ بھی دستیاب نہیں ہوگا، اسے اسکین کرکے محفوظ کرنے اور عام کرنے کی سخت ضرورت ہے، اگر میرے دسترس میں اس کا کوئی نسخہ ہوتا تو اسے خود سے اسکین کرتا، تفسیر کے اس دائرہ معارف سے طلبہ و اساتذہ کو مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔ اس میں جہاں معلومات کی وسعت ہے، تحریر میں چاشنی بھی ہے جو کم ہی تفاسیر میں پائی جاتی ہے۔

دراصل مولانا کے وسائل محدود تھے اور عزتِ نفس کے مالک تھے، ابتدائی آٹھ جلدیں تو بہ آسانی چھپ گئیں اس کے بعد تعطل ہوا، عام طور پر تاجران کتب کے یہاں دستیاب نہیں تھی۔ لہٰذا کون سی جلد کب آئی، اس کا پتہ لگانا بہت مشکل تھا۔ اسے کسی صورت پی ڈی یف کرکے محفوظ کرنا چاہئے، ایسی کتابوں کو لوگ جانتے بھی نہیں، حفاظت کیا خاک کریں گے؟ ایک شاندار کتاب بے قدری کی شکار ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ مصنف وسیع المطالعہ شخص ہیں، اس کے مراجع صرف تفاسیر تک محدود نہیں ہیں، بلکہ معاصر فکری لٹریچر سے بھی بھر پور استفادہ کیا گیا ہے۔

(عبدالمتین منیری)

TAFSEER MAALIM UL QURAN

AUTHOR: MOULANA MUHAMMAD ALI KANDHALVI SIDDIQUE

COURTESY OF: IML O KITAB GROUP

REPOSTED BY : TOOBAA RESEARCH LIBRARY

DOWNLOAD

VOL1 , VOL 2 , VOL 3 , VOL 4, VOL 5 , VOL 6,

VOL 7 , VOL 8 , VOL 9 , VOL 10 , VOL11 , VOL 12.


مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ " قرآنیات
مکمل تحریر اور تبصرے>>