نقوشِ زنداں
(جیل بیتی و علمی مکتوبات)
تصنیف : مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی
نشرر مکرر : طوبیٰ ریسرچ لائبریری
بشکریہ : بشارت نواز صاحب
NAQOOSH E ZINDAAN
(JAIL BETI W ILMI MAKTOBAAT)
AUTHOR: MOULANA MUHAMMAD ALI SIDDIQUE KANDHALVI
REPOSTED: TOOBAA RESEARCH LIBRARY
COURTESY OF: BASHARAT NAWAZ
جناب احسان دانشؔ
"مولانا محمد علی کاندھلوی: جہاں تک علم و فضل کا تعلق ہے یہ بھی کاندھلہ کی علمی روایت کے وارث ہیں۔ آج کل سیالکوٹ میں شہابیہ دارالعلوم کے مہتمم اعلیٰ ہیں اور سیکڑوں تشنگان علم اس کے علم و عرفان سے فیض یاب ہوتے چلے آرہے ہیں ۔ یوں تو کاندھلہ کے اکثر علماء کا مشغلہ درس و تدریس ہے ، لیکن اس دور میں مولانا محمد علی جیسے لوگوں کا دم غنیمت ہے ، کیونکہ مولانا موصوف عالم ہونے کے علاوہ قومی مجاہد بھی ہیں او راس سلسلے میں سنت یوسفی بھی ادا کر چکے ہیں۔
مولانا محمد علی تصنیف و تالیف میں بھی کم نہیں ان کی تصانیف میں کئی ایک علمی اور کارآمدکتابیں ہیں اور وہ دن رات اسی دھن میں رہتے ہیں وہ اپنی حق گوئی اور راست روی کے نشے میں قید و بند کی صعوبتوں کو بھی عبادت خیال کرتے ہیں ۔ یوں تو وہ اک تنے(تنکے؟) انسان ہیں، مگر اس دھان پان مجاہد کو میں نے بڑے بڑے جیالوں سے آگے پایا۔
میرے خیال میں درسگاہوں کے اساتذہ کو عملی جدوجہد میں تامل کرنا چاہیئے کیونکہ یہ تو فطرت کی طرف سے تقسیم علم پر فائز ہیں ان کا کام تو دینی اور سیاسی راہوں میں چراغ روشن کرنا ہے نہ کہ جنگ و جدل میں حصہ لینا، یوں تو جنگ و جدل بھی اپنے وقت پر عبادت سے کم نہیں اور شہادت کی خلدزاروں کو یہیں سے پگڈنڈیاں نکلتی ہیں لیکن معمولی معمولی جھڑپوں میں احتیاط درکار ہے کیونکہ ان کی اسیری سے تقسیم علم کا کام رک جاتا ہے جو نہایت ضروری ہے۔
مولانا محمد علی کی کئی قابل قدر تصانیف ہیں جو موصوف کا علمی مقام متعین کرتی ہیں جن سے علم و عمل دونوں شاہراہوں میں قندیلیں آویزاں ہو جاتی ہیں۔
انہیں کے چھوٹے بھائی مولوی شبیر ہیں لیکن وہ کاندھلے کی مقامی سیاست میں الجھ کر رہ گئے، نہ معلوم ان کا کیا مشغلہ ہے ، بزرگوں کے نقشِ قدم پر ہیں یا بدک گئے؟
(جہانِ دگر،جہانِ دانش حصہ دوم ،ص276/277، خزینہ علم و ادب، لاہور، 2001ء)
DOWNLOAD
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحات " مکاتیب " و " آپ بیتی" ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔