Thursday, 28 September 2023

حیاتِ امام طحاویؒ
HAYAT E IMAM TAHAVI


 

حیاتِ امام طحاویؒ

امام ابوجعفرطحاویؒ
از : مفتی سعید احمد پالنپوریؒ

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

10ربیع الاول 1445 ہجری 

HAYAT E IMAM TAHAVI

IMAM ABU JAFFAR TAHAVI

AUTHOR: Mufti Saeed Ahmed Palanpuri

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_544

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحات " فقہا  "۔ و ۔ " محدثین

مزید مقالات و مضامین(برائے " امام طحاویؒ")

٭مقالہ در حالات  امام طحاوی

(خصوصی مجاہدات و نظریات در حدیث سید خیرالانام  علیہ الصلوۃ  والسلام)

مقالہ نگار : سید قطب الدین  حسنی صابری (جامعہ عثمانیہ)

٭نئی فائیل + پرانی فائیل

٭امام طحاوی اور نسخ فی الحدیث

٭امام طحاوی کی تصنیفات کا تجزیاتی مطالعہ

٭امام طحاوی کی شرح معانی الآثار ایک مطالعہ

٭جمع بین الاحادیث کی شرائط امام طحاوی کا نقطہ نظر

٭حدیث کی تشریحی حیثیت میں امام طحاوی کا اسلوب

٭شرح معانی لآثار از امام طحاوی منہج و اسلوب

٭ متعارض احادیث میں ترجیح کے ذریعہ اختلاف دور کرنے میں امام طحاوی کا منہج

٭معانی الآثار اور مشکل الآثار امام طحاوی

 

Imam Abu Ja'far ibn Muhammad al-Tahawi was indeed a great Hadith scholar in Islamic history. He is primarily known for his expertise in Hadith, and his contributions to the field of Hadith scholarship are highly regarded. Here are some key points that describe him as a great Hadith scholar:

    Mastery of Hadith: Imam al-Tahawi possessed an exceptional command of Hadith literature. He was well-versed in the science of Hadith, including the authentication (isnad) and content (matn) of Hadith narrations.

    Compilation of Hadith Collections: He compiled several important collections of Hadith, preserving and documenting the sayings and actions of the Prophet Muhammad (peace be upon him) and his companions. These collections played a significant role in the preservation of Hadith knowledge.

    Adherence to Islamic Beliefs: Imam al-Tahawi was known for his commitment to Islam, and his works often reflect the beliefs and practices of the Islamic tradition. His most famous work, the "Aqeedah Tahawiyyah" outlines key Islamic theological beliefs.

    Influence on Islamic Theology: His theological works, including the "Aqeedah Tahawiyyah," have had a profound impact on Islamic theology and continue to be studied and referenced by scholars and students of theology.

    Scholarly Legacy: Imam al-Tahawi's scholarship has had a lasting legacy in the field of Hadith studies and Islamic theology. His works continue to be studied, translated, and commented upon by scholars and researchers.

In summary, Imam Abu Ja'far ibn Muhammad al-Tahawi's reputation as a great Hadith scholar is well-deserved due to his profound knowledge of Hadith, contributions to the preservation of Hadith literature, and his influential theological writings. His works have left a lasting mark on Islamic scholarship and continue to be highly respected within the Islamic tradition.

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Friday, 22 September 2023

اطیب النغم فی مدح سید العرب و العجم ﷺ
Aṭyab al-Nagham Fi Madḥ Sayyid al-Arab wa- al-Ajam(S.A.W)


 

اطیب النغم فی مدح سید العرب و العجم ﷺ

(مع قصائدِ حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین)
از : حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ

ترجمہ و تشریح : مولانا یوسف لدھیانویؒ

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

05ربیع الاول 1445 ہجری

Aṭyab al-Nagham Fi Madḥ Sayyid al-Arab wa-al-Ajam(S.A.W)

AUTHOR: IMAM SHAH WALIULLAH MUHADDIZ DEHLVI

Urdu Commentary: Maulana Yousaf Ludhyanvi

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_543

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحات "ارمغانِ شاہ ولی اللہ "۔ و ۔ " نعتیہ شاعری

بسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الْحَمْدُ لله وسلامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفى اما بعد .

بعد از حمد و صلوۃ یہ ناکاره محمد یوسف بن اللہ بخش لدھیانوی غفر الله لہ ولوالدیہ اہل شوق و محبت کی خدمت میں عرض کرتا ہے کہ ۱۴۱۱ھ میں میرے مخدوم اور ہمارے شیخ قطب الاقطاب مولانا محمد زکریا مهاجر مدنی نور اللہ مرقدہ کے محبوب خلیفہ جناب مولانا محمد یوسف متالا زید مجدہ نے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے ایک مجموعہ نعتیہ بنام اطیب النّغم فِي مدح سيد العرب و العجم ﷺ کی فوٹو اسٹیٹ کاپی بھجوائی اور حکم فرمایا کہ اس کا ترجمہ کر دوں ؟ اس رسالہ میں حضرت شاہ صاحب کے چار قصیدے ہیں پہلا قصیدہ ”بائیہ " جو حضرت سواد بن قارب صحابی کے قصیدہ کے تتبع میں لکھا گیا ہے اور حضرت شاہ صاحب نے مندرجہ بالا نام اسی قصیدہ کے لئے تجویز فرمایا تھا۔ دوسرا قصیدہ ” ہمزیہ " جو حضرت حسان بن ثابت ﷺ کے شہرہ آفاق قصیدہ کے تتبع میں لکھا گیا، اس کے بعد دو قصیدے ہیں تائیہ“ اور ”لامیہ“ ۔ یہ دونوں قصیدے عارفین کے علوم غامضہ پر مشتمل ہیں ، یہ دونوں قصیدے اتنے اونچے تھے کہ عوام تو کیا خواص کی دسترس سے بھی باہر تھے ۔ اس لئے پہلی مرتبہ جب اس مجموعہ قصائد کو دیکھا تو ان دونوں قصیدوں کو اردو میں منتقل کرنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہ آئی اور اس خیال سے کہ مولانا محترم سے اس بارے میں مشورہ کیا جائے گا اس رسالہ کو بحفاظت رکھوا دیا اور پھر یہ رسالہ ایسا طاق نسیاں کی زینت بنا کہ ذہن ہی سے نکل گیا۔

ایک دن کسی ضرورت سے پرانے مسودات تلاش کروا رہا تھا کہ اس رسالہ“ پر نظر پڑی ، بہت ہی ندامت ہوئی کہ آنحضرت ﷺ کی نعت شریف کا لذیذ موضوع اور ایک محترم دوست کی فرمائش ، مجھ سے اس میں تقصیر ہوئی ، چنانچہ فوری طور پر پہلے دو قصیدوں کا ترجمہ کرنے کا ارادہ کر لیا اور یہ ترجمہ لیکر قبیل رمضان المبارک بارگاه نبوی علی صاحبها ألف ألف تحیات و سلام میں حاضر ہوا اور آخری دو قصیدوں کے بارے میں حضرت مخدوم مولانا متالا زید مجدہ سے مدینہ منورہ ہی میں مشورہ ہوا تو مشورہ میں یہ طے پایا کہ ان دو قصیدوں کا ترجمہ فی الحال رہنے دیا جائے ۔

ناشرین نے اس مجموعے میں حضرت شاہ صاحب کے ان چار قصائد کے ساتھ حضرت حسان نبی ﷺ کا محولہ بالا قصیدہ بھی شائع کر دیا تھا اس لئے اس کا ترجمہ بھی ناگزیر ہوا اور حضرت سواد بن قارب ﷺ کے قصیدہ کا حوالہ خود حضرت مصنف نے دیا تھا اس لئے اس کو تلاش کرنا بھی ضروری ہوا ۔ الحمد اللہ کہ وہ قصیدہ بھی مل گیا ، چنانچہ وہ بھی شائقین اہل محبت و خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ، والحمد لله حق تعالیٰ شانہ نعت النبی ﷺ کی اس ترجمانی کو قبول فرمائیں اور اس گلدستہ نعت کو آنحضرت ﷺ کی محبت و رضا اور قرب واشتیاق کا ذریعہ بنائیں اور ان اکابر (یعنی حضرت حسان بن ثابت ، حضرت سواد بن قارب اور حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ) کے ساتھ اس ناکارہ و نالائق امتی کو اس کے والدین کو اہل و عیال کو اور دوست احباب کو بھی آنحضرت ﷺ کی شفاعت مقبولہ نصیب فرمائیں ۔ آمین یا رب العالمين .

سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسلامٌ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اطیب النغم فی مدح سید العرب و العجم ﷺ

تصیصح و تدوین : مولانا محمد احسن نانوتویؒ

(عربی- فارسی، نسخہ 1308 ہجری)

Walī Allāh's Persian commentary on an anonymous Arabic poem, followed by a qasīdah by Ḥassān ibn Thābit and then two more qasīdahs by Walī Allāh with Persian commentary.

……………..

مقدمة القصيدة باللغة العربية

………………………..

اسلامی نعتیہ شاعری اور شاہ ولی اللہ ؒ

مئولف : پروفیسر محمد شعیب

  ……………………………..

 

مکمل تحریر اور تبصرے>>