دل میں اُترتے حرف
(تفسیر عثمانی کی اک جھلک)
از: کہکشاں ملک
پیشکش: طوبیٰ ریسرچ لائبریری
28 رمضان المبارک 1442 ہجری
DIL ME UTARTAY HARF
AUTHOR: KAHKSHAN MALIK
DOWNLOAD
#TOOBAA_POST_NO: 301
"14 نومبر1978ء رات ساڑھے گیارہ ہو رہے تھے کہ میں اچانک نیند سے بیدار ہوگئ ، فوری طور پر دوبارہ نیند آنا مشکل تھا اسلیئے میں نے کسی مصروفیت کے لیئے ٹی وی آن کر دیا ، اسی وقت یونیورسٹی کے طلباء کے لیئے دینی اور معلوماتی پروگرام " قرآن فہمی " اختتام پذیر ہو رہا تھا، " صاحبِ مقرر جناب جسٹس پیر کرم شاہ" اپنی گفتگو سمیٹ رہے تھے کہ انھوں نے کہا "اچھا میں آپ کو قرآن فہمی کا ایک آسان نسخہ بتاتا تھا ہوں" میرے کان کھڑے ہوگئے آپ نے فرمایا " آپ چالیس روز بلا ناغہ قرآن حکیم کا مطالعہ شیخ الہند حضرت محمود حسن کے اردو ترجمہ کے ساتھ کیجیئے،اللہ تعالے کے فضل سے یہ کتاب آپ سے ہم کلام ہو جائے گی"۔ صبح ہوتے ہی میں نے اس نسخئہ کیمیا کو حاصل کیا اور 15 نومبر1978ء تہجد کے نوافل کی ادائیگی کے بعد اس مبارک کتاب سے ہم کلام ہونے کی آرزو میں سورۃ المبارکہ " العلق" سے آغازِ تلاوت کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میرا معمول ہوگیا کہ میں جتنا مطالعہ کر پاتی اسے جس طرح شیخ الہند کے ترجمہ اور حضرت شبیر احمد عثمانی کے حاشیہ پر تفسیر کے مطابق سمجھنے کی کوشش کرتی، تحریر کی شکل میں محفوظ کر لیتی،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،میں نے اُس وقت اشاعت کی غرض سے ہرگز نہیں لکھی تھی، یونہی لاشعوری طور پر آٹھ دس ماہ یہ تحریر لکھتی رہی اور اس کے بعدمیں نے اسے اپنی صندوقچی میں بند کردیا ،،،،،،،،،،،،،، آٹھ دس برس بیت گئے اس دوران میرا سفر جاری رہا ،،،،،،،،،،،،،،، مگر 5 برس پہلے اللہ کے کرم سے ایسی روحانی توانائی عطا ہوئی کہ مسودہ صندوقچی سے باہر نکالا ،،،،،،،،،،،،،،،،، اور اسے دوبارہ ترتیب دیا اور پاکستان آکر اشاعت کی کوشش کرنا شروع کی"(انتخاب از : ص 12، 13 ، 14)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔