الهَمْزِيَةُ النَّبَوِيَةُ
از:امیر الشعراء احمد شوقى
ترجمہ وتشريح:حافظ قاری فیوض الرحمن
پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری
Al-Hamziyyah al-Nabawiyyah
Az: Ameer al-Shu'ara Ahmad Shawqi
Tarjuma wa Tashreeh: Hafiz Qari Fuyooz al-Rahman
#TOOBAA_POST_NO_789
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ"شاعری"۔
الهَمْزِيَةُ النَّبَوِيَةُ
امیر الشعراء احمد شوقى
ترجمہ وتشريح
حافظ قاری فیوض الرحمن
پیش لفظ
غالباً جولائی ، اگست 1968ء کی ایک جمعرات تھی۔ میں نے عشاء کی نمانہ کے بعدمصر کے قومی شاعر احمد شوقی کےمجموعہ کلام" الشوقيات " سے "الهَمْزِيَةُ النبوية "پڑھنا شروع کیا ۔ رات اور پھر تنہائی جوں جوں پڑھتا گیا شوق میں اور اضافہ ہوتا گیا ۔ جب یہ قصیدہ ختم ہوا تو میں باوضو سو گیا ۔ خواب میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ اس غیر معمولی واقعہ سے مجھے بیحد مسرت ہوئی اور یہ نعتیہ قصیدہ مجھے نہایت پیارا لگنے لگا۔ چنانچہ میں نے اس کے اُردو ترجمہ و تشریح کا ارادہ کر لیا ۔
زير نظر قصيدة "الهمزية النبوية" الشوقیات میں سے لیا گیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی نے اسے ایم اے عربی کے نصاب میں شامل کر رکھا ہے۔ الشوقیات ایک ضخیم کتاب ہے اور وہ بھی بہت کم دستیاب ہوتی ہے۔ ایم ۔ اے عربی کے طلبہ و طالبات کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کتاب مشکل ہے اور جہاں تک میری معلومات ہیں اس سے پہلے اس کتاب کا کسی زبان میں کوئی ترجمہ نہیں ہوا۔مولانا عبید الحق صاحب ندوی نے تسہیل نصاب کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے، یہ ترجمہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ اس سے طلبہ و طالبات کی پریشانی انشاء اللہ بالکل دور ہو جائے گی۔قصیدہ کی حیثیت صرف ایک نصابی کتاب کی نہیں بلکہ شوقی نے بڑے فنکارانہ انداز میں نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس عنوان پر دل کی گہرائیوں سے اشعار نظم کئے ہیں۔ اس ترجمہ سے ہمارے علمائے کرام محظوظ اور خطبائے مساجد مسرور ہونگے نیز مدارس دینیہ کے طلبہ اور تمام اُردو دان حضرات اس سے مستفید ہونگے ۔ میں برادر مکرم مولانا محمد عارف صاحب ایم اے اور استاذ محترم مولانا حافظ نور الحسن خان صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس مسودہ کو اول سے آخر تک پڑھا اور بعض مقامات پر میری رہنمائی فرمائی ۔ میں حافظ نور الحسن خان صاحب ،حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب خطیب پاکستان اور جناب ڈاکٹر سید عبداللہ صاحب کا تہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں کے تقریظ لکھ کر میری حوصلہ افزائی فرمائی۔ اللہ تعالیٰ ان سب بزرگوں کو جزائے خیر دے۔ میں مولانا عبید الحق صاحب ندوی کا ممنون ہوں کہ کتاب کی اشاعت کے سلسلہ میں اگر وہ بھر پور تعاون نہ کرتے تو شاید کتاب اتنی جلد منصئہ شہود پر نہ آسکتی ۔ میں نے حتی الوسع باحوالہ نقل کرنے کی کوشش کی ہے اور مصادر کی فہرست بھی شامل کر دی ہے ۔ تاہم انسانی کمزوری کے تحت اگر کوئی سہو ہوا ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو نافع بنا ئیں اور تمام مسلمانوں کو اس سے متمتع ہونے کی توفیق بخشیں۔ آمین ۔
۲۰ جولائی ۱۹۶۹
حافظ فيوض الرحمن المقرى(جمادی الاول 1389)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔