Saturday, 9 November 2024

عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اقتصادی افکار کی روشنی میں اسلامی اور جدید ا قتصادی نظاموں کا تقابلی جائزہ


 

عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اقتصادی افکار کی روشنی میں اسلامی اور جدید ا قتصادی نظاموں کا تقابلی جائزہ

تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی ( علوم اسلامیہ )

مقالہ نگار:کلیم الله

نگران مقالہ:ڈاکٹر عرفان اللہ

پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری

 Umar Farooq Razi Allah Anhu ke Iqtisadi Afkar ki Roshni mein Islami aur Jadeed Iqtisadi Nizamoon ka Taqabuli Jaaiza

Tahqiqi Maqala  Ph.D (Uloom-e-Islamiyyah)

Maqala Nigaar:Kaleemullah

Nigran Maqala:Dr Irfanullah

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_775

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحہ"حکمتِ اسلام

 

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا معاشی نظام اسلامی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے، جو انصاف، برابری اور معاشرتی فلاح کی بنیاد پر قائم تھا۔ آپ نے اپنے دور حکومت میں کئی اہم معاشی اصلاحات کیں، جو آج بھی اسلامی معیشت کے اصولوں کے طور پر سمجھی جاتی ہیں۔ حضرت عمر کا معاشی نظام متعدد پہلوؤں پر مشتمل تھا، جن میں عوامی فلاح، عدلیہ، مالیاتی معاملات، زکوٰۃ کا نظام، تجارت، اور بیت المال کی تنظیم شامل ہیں۔

1. بیت المال کا نظام:

 

حضرت عمر فاروق نے بیت المال کی تنظیم نو کی اور اس کی نگرانی کے لیے اہل اور باصلاحیت افراد کو مقرر کیا۔ آپ نے بیت المال میں عوامی دولت کی جمع آوری اور خرچ کرنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار وضع کیا۔

 

    ٹیکس کی وصولی: حضرت عمر نے مختلف علاقوں سے ٹیکس وصولی کے طریقے بنائے اور ان کا استعمال عوامی فلاحی منصوبوں میں کیا۔ ان میں زراعت، تجارت، اور مال کی پیداوار پر ٹیکس شامل تھا۔

    پسماندہ لوگوں کی مدد: بیت المال میں جمع ہونے والی رقم کا زیادہ تر حصہ غریبوں، یتیموں، بیواؤں، مسکینوں اور دیگر ضروریات کے لیے خرچ کیا جاتا تھا۔

 

2. زکوٰۃ کا نظام:

 

حضرت عمر فاروق نے زکوٰۃ کی اہمیت کو بہت زیادہ اجاگر کیا اور اس کے نظام کو مکمل طور پر فعال کیا۔

 

    زکوٰۃ کی وصولی: حضرت عمر نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے خاص افراد مقرر کیے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ زکوٰۃ کا پیسہ مستحقین تک پہنچے۔

    مستحق افراد کی شناخت: حضرت عمر نے غریبوں اور مستحق افراد کی شناخت کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے اور زکوٰۃ کے پیسے کے صحیح استعمال کو یقینی بنایا۔

 

3. زرعی اصلاحات:

 

حضرت عمر فاروق نے زرعی زمینوں کا انتظام بہتر کرنے کے لیے کئی اصلاحات کیں۔

 

    زمین کی تقسیم: آپ نے غیر مسلم ریاستوں سے حاصل کی گئی زمینوں کو مسلمانوں میں تقسیم کیا اور اس کی فصلوں پر ٹیکس کا نظام بنایا۔

    مقروض کسانوں کی مدد: آپ نے کسانوں کے قرضوں کی معافی کا حکم دیا اور ان کی مدد کی تاکہ وہ اپنا روزگار بحال کر سکیں۔

 

4. تجارت اور تجارتی راستوں کی ترقی:

 

حضرت عمر فاروق نے تجارت کی ترقی کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ آپ نے تجارتی راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی دستے بھی تعینات کیے تاکہ تاجروں کو لٹیروں سے بچایا جا سکے۔

 

    تجارتی قانون: آپ نے تجارت کے لیے مخصوص ضوابط وضع کیے تاکہ تاجر جھوٹے سودے اور دھوکہ دہی سے بچ سکیں۔

    قیمتوں کی نگرانی: حضرت عمر نے قیمتوں کی نگرانی کرنے کے لیے خاص افسران مقرر کیے، تاکہ بازار میں اشیاء کی قیمتیں زیادہ نہ بڑھیں اور عوام کو نقصان نہ پہنچے۔

 

5. مفاد عامہ کے منصوبے:

 

حضرت عمر فاروق نے عوامی فلاح کے لیے کئی منصوبوں کا آغاز کیا:

 

    نہریں اور آبی منصوبے: آپ نے مختلف علاقوں میں نہریں اور آبی ذخائر بنوائے تاکہ لوگوں کو پینے کا پانی مل سکے اور زراعت کے لیے پانی دستیاب ہو۔

    رہائش کی سہولت: آپ نے غریبوں کے لیے مفت رہائش فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔

 

6. معاشی انصاف:

 

حضرت عمر فاروق نے معاشی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے:

 

    مساوات: آپ نے یہ اصول بنایا کہ کسی بھی شخص کو مالی فائدہ یا نقصان میں فرق نہیں آنا چاہیے، چاہے وہ غریب ہو یا امیر۔

    مفاد کی تحفظ: آپ نے عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے قوانین بنائے، تاکہ کسی بھی فرد کو ظلم یا زیادتی کا سامنا نہ ہو۔

 

7. مقروضوں کی مدد:

 

حضرت عمر نے غریب اور قرض داروں کی مدد کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے:

 

    قرض کی معافی: اگر قرض دار معاشی طور پر پریشان ہوتا، تو آپ نے اس کی مدد کی اور بعض اوقات قرض معاف کر دیا تاکہ وہ دوبارہ اپنی زندگی کا آغاز کر سکے۔

 

8. زرعی اور تجارتی معیشت کی حمایت:

 

حضرت عمر نے اسلامی معاشی نظام میں تجارت اور زراعت کو بنیادی حیثیت دی۔

 

    زرعی ترقی: زمین کے مالکان کو یہ ترغیب دی کہ وہ اپنی زمینوں کو بہتر بنائیں اور زیادہ پیداوار حاصل کریں۔

    تجارت کی حمایت: آپ نے تاجروں کو کاروبار میں مدد فراہم کی اور تجارتی راستوں کو محفوظ بنایا۔

 

9. تعلیمی اور تحقیقی اصلاحات:

 

حضرت عمر نے تعلیم و تربیت کو بھی معاشی ترقی کے ایک جزو کے طور پر دیکھا۔

 

    تعلیمی ادارے: آپ نے مختلف علاقوں میں تعلیمی ادارے قائم کیے تاکہ عوام کو علم حاصل ہو سکے اور وہ معاشی طور پر خودکفیل ہو سکیں۔

 

نتیجہ:

 

حضرت عمر فاروق کا معاشی نظام ایک کامیاب اور متوازن نظام تھا جو اسلامی معاشرت کی فلاح کے لیے کام کرتا تھا۔ آپ نے عدلیہ، بیت المال، زکوٰۃ، تجارتی اصلاحات اور زرعی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام فراہم کیا۔ حضرت عمر فاروق کے معاشی اصول آج بھی عالمی معاشی اصولوں میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں اور ان کی حکمت عملی کی پیروی کرنا موجودہ دور کے معاشی نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔