Monday 14 October 2024

فتاوی عالمگیری :ترتیب و تالیف مصنفین و مرتبین طباعتیں اور ترجمے


 

فتاوی عالمگیری

)ترتیب و تالیف مصنفین و مرتبین طباعتیں اور ترجمے(

از: مولانا  نور الحسن راشد کاندھلوی

پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری

FATAWA ALAMGEERI

(Tarteeb o Taleef Musannifeen wa Murattibeen, Taba'atein aur Tarjumay)

BY: MAULANA NOOR UL HASSAN RASHID KANDHALVI

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_761

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحہ" فقہ و علوم فقہ

اورنگ زیب اور تدوینِ فتاوی عالمگیری

از: مولانا صدرالحسن ندوی

مع

قاضی اور محکمہ قضاء فتاوی عالمگیری کی روشنی میں

از: ڈاکٹر علاء الدین خان

ملاحظہ کیجیئے : فتاوی عالمگیری مقدمہ(اردو) ۔

پہلی جلد : کتاب طہارت

 دوسری جلد : کتاب الصلوۃ۔ نماز

تیسری- چوتھی جلد : کتاب زکوۃ ،صوم(روزہ(

 پانچویں جلد : کتاب الحج

چھٹی جلد : کتاب النکاح

باب  : مکروہات۔مکمل

گیارویں جلد : کتاب الحدود و السرقہ

کتاب الجنایات

کتاب الشہادات

کتاب اللقیط، کتاب اللقطۃ، کتاب المفقود و المسجد

کتاب السیر

کتاب ذبیحہ و قربانی

پی ایچ ڈی مقالات:" فتاویٰ عالمگیری "

فتاوی عالمگیری میں رہن، صید ، شراب اور احیاء موات سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستانی قوانین کے ساتھ تقابلی مطالعہ

فتاوی عالمگیری کے حصہ بیوع کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے فوجداری قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے قوانین قضاء و شہادت کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری میں میراث اور وصیت سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اورملکی کےقوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے قوانین دعوی واقرار کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری میں صلح اور مضاربت سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستانی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

 

سلسلہ نمبر : 185

انتخاب مطالعہ

تحریر: *مولانا محمد صدر الحسن نؔدوی*

 

*فتاوی عالمگیری کی خصوصیات*

 

  1) اس کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ: یہ صرف ایک شخص یا دو چار افراد کی علمی کاوشوں کا نتیجہ نہیں ؛ بل کہ یہ علمائے دین اور فقہائے کرام کی ایک بڑی جماعت کی کوششوں سے معرض وجود میں آیا ہے، جن علماء کرام کو اس کی تدوین و تالیف کے لیے منتخب کیا گیا تھا وہ نہ صرف علوم دینیہ اور خاص طور پر علوم فقہ میں ایک امتیازی شان کے مالک تھے ؛ بل کہ زہد و تقوٰی اور انابت الی ﷲ اور خشیت و للہیت میں بھی اعلی مقام پر فائز تھے، انہوں نے پوری جانفشانی اور عرق ریزی سے اس کام کو تکمیل تک پہنچایا، نیز علمائے کرام نے مسائل میں بحث و تمحیص اور اس کی تشریح و توضیح میں کمال احتیاط اور دیانت کا ثبوت دیا اور چونکہ یہ علمائے فقہ کی ایک پوری جماعت کی تگ و تاز علمی کا نتیجہ ہے ؛ اس لیے اس میں فقہی اعتبار سے غلطی کے بہت کم امکانات ہیں ۔

 

2) اس کی دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ: اس کی عبارت بہت سہل اور رواں ہے اور پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کو بہت ہی عمدہ طریقے سے حل کیا گیا ہے۔

 

 عؔلامہ شبلیؒ نے لکہا ہے:

 

 ”اس کتاب کا امتیازی وصف یہ ہے کہ: جو مسائل تمام کتب فقہ میں پیچیدہ الفاظ میں پائے جاتے ہیں، ان کو اس قدر آسان کرکے لکھا ہے، کہ ایک بچہ تک سمجھ سکتا ہے“۔

 

3) اس کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ: یہ کتاب ”ہدایہ“ کی ترتیب پر مرتب کی گئ ہے اور اس میں صرف انہی مسائل کو لیا گیا ہے جو ”ظاہر الروایہ“ ( فقہ حنفی کی وہ چھے معروف کتابیں جو امام محمد کی تصنیف ہیں اور وہ ہیں جؔامع کبیر، جؔامع صغیر، مؔبسوط، زؔیادات، سؔیر کبیر، سؔیر صغیر ) سے ثابت ہیں، جو مسائل ”نوادر“ سے ثابت ہیں ان کو ذکر نہیں کیا ہے، صرف اس صورت میں ذکر کیا ہے جب ظؔاہر الروایہ میں مسئلہ کا جواب نہ ملا ہو یا نؔوادر کے جواب میں صراحت ہو کہ اس پر فتوی بھی ہے۔

 

4) اس کی چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ: اسلامی ہندوستان میں علم فقہ کی یہ پہلی مفصل اور مبسوط کتاب ہے، جو ایک دیندار بادشاہ کی ذاتی سعی و محنت سے لکھی گئ ہے ؛ کیونکہ بادشاہ خود روز چند صفحات سنا کرتا تھا، مسائل پر جہاں ضرورت ہوتی علماء سے بحث کرتا تھا، اس کتاب سے پہلے بھی مختلف حکمرانوں کے دور میں فقہاء نے فتاوی ترتیب دیے اور اس دور کے حکمرانوں کی طرف ان کا انتساب کیا ؛ لیکن ان کو وہ شہرت نہ مل سکی جو اس مجموعۂ فتاوی کو حاصل ہوئی۔

 

علامہ سؔید سلیمان ندویؒ رقم طراز ہیں:

 

   ”درّہ خیبر کے راستے سے جو علماء وارد ہوئے وہ اپنے ساتھ جو علم دین یہاں لائے، وہ صرف فقہ دانی کی کتابوں کا پشتارہ تھا، کہ اس پر حکومت کے انتظام کا دار و مدار تہا اور ملک کے قانون اور سلاطین کے تقرب کا ذریعہ تھا، چنانچہ شروع عہد سے لیکر اخیر تؔیموری عہد تک ہندوستان میں فتاوی اور قانون کے مختلف مجموعے تیار ہوئے، جن میں سب سے زیادہ مقبولیت فتاوی عؔالمگیری کو حاصل ہوئی۔“

 

5) اس کی پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس میں فقط حصۂ عبادات کو ہی کو اہمیت نہیں دی گئ ہے ؛ بل کہ حصۂ معاملات بھی متعدد ضروری تفصیلات و جزئیات پر مشتمل ہے۔

 

6)  اس کی چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ: ہر مسئلہ کے ماخذ کا حوالہ دیا گیا ہے اور اگر اصل کتاب جس کا حوالہ دیا گیا ہے سامنے نہیں ہے اور مسئلہ دوسری کتاب سے نقل کیا گیا ہے تو ”ناقلا عند فلان“ کا لفظ لکھ کر اصل ماخذ کا ذکر کردیا گیا ہے اور بغیر کسی شدید ضرورت کے اصل کتاب کی عبارت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئ ہے ۔

 

 7) اسکی ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ: یہ کتاب بہت ہی اہم مفید اور اپنے موضوع پر جامع ہے، اس میں مسائل کا امکانی حد  تک زیادہ سے زیادہ احاطہ کیا گیا ہے۔

 

8) اس کی آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس کی تدوین و ترتیب میں مسائل کے تکرار اور متن میں حشو و زوائد سے پرہیز کیا گیا ہے۔

 

9) اس کی نویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس میں ایسے مسائل کو درج کرنے سے حتی الامکان پہلو تہی کی گئ ہے جن کا حل نادر اور شاذ تصور کیا گیا ہے۔

 

10 ) اس کی دسویں خصوصیت یہ ہے کہ: اسکے حوالے مستند کتابوں کی اصل عبارتوں پر مشتمل ہیں اور گویا اس میں فقہ کی تمام قابل ذکر وقیع کتابوں کا عطر آگیا ہےـ

 

11) اس کی گیارہویں خصوصیت یہ ہے کہ:  ابواب کی تقسیم اور مضامین کی تہذیب اس کی اس انداز پر کی گئ ہے کہ مسائل ڈھونڈنے پر کوئی دقت پیش نہیں آتی ۔

 

12) اس کی بارہویں خصوصیت یہ ہے کہ: اگر کسی مسئلے میں دو یا دو سے زیادہ حل کسی معتبر کتاب میں درج پائے گئے ہیں تو مزید دلائل اور سیر حاصل بحث کے بعد صرف وہی حل درج کیا گیا ہے جسے دیگر فصلوں پر ترجیح حاصل ہے۔

 

13) اس کی تیرہویں خصوصیت یہ ہے کہ: اولا تو اس میں شاذ اور نادر الوقوع مسائل نہیں لیے گئے ہیں ؛ لیکن اگر شاذ فیصلوں کے اندراج کیے بغیر چارۂ کار نہ تھا تو اس کو کتاب میں جگہ دینے سے دریغ بھی نہیں کیا گیا ہے۔

 

(*اورنگ زیبؒ اور تدوین فتاوی عالمگیری، صفحہ: 40، طبع: اسلامی اکیڈمی، برائے تحقیقات و نشریات، اورنگ آباد، مہاراشٹر، انڈیا*)

 

🏻 ... محمد عدنان وقار صدیقی

 

https://telegram.me/ilmokitab

TOPICS: Islamic_Scholar, Islamic_Theology, Islamic_Jurisprudence, Islamic_History, Muslim_Scholar, AhlSunna_WalJamaa, Hanafi_School, URDU TRANSLATION ,USOOL E FIQH , Fiqh :Islamic Law, jurisprudence, FIQH E HANFI, the Hanafi school of Islamic law, fiqah, Islamic jurisprudence, Sharia law and Islamic economics, Muhi-ud-Din Muhammad Aurangzeb Alamgir, Fatawa-e-Alamgiri, FATAWA ALAMGEERI ,fiqhi ahkam, FUQHA, , Islamic_Scholars, HANAFI_Jurisprudence, Legal_Scholar, Islamic, Islamic_Education, Islamic_Legal_Thought, Scholarly_Legacy, Islamic_Learning, Islamic_Teachings, Islamic_Heritage ,

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔