سفرنامہ ابنِ فضلان
(309ھ – 921ء)
اردو ترجمہ و حواشی : خالد لطیف
پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری
18 ربیع الثانی 1442ہجری
SAFARNAMA IBN E FUZLAN
URDU INTERPRETER: KHALID LATEEF
٭نوٹ: فاضل مترجم نے جس مخطوطہ کا عکس اپنے ترجمہ کے اخیر
میں دیا ہے ، اسے محقق سامی الدھان نے مدون و مرتب کرکے شائع کیا اس لیئے اس محقق
نسخہ کا لنک پوسٹ میں دے دیا ہے، اردو قارئین کے لیئے مخطوطہ سے براہ راست استفادہ
کرنا شاید بہت ہی مشکل ہوتا، عربی شائقین لنک سے مذکورہ نسخہ پڑھ سکتے ہیں۔
٭رسالة ابن فضلان في وصف الرحلة إلى بلاد الترك والخزر والروس والصقالبة سنة 309هـ_921م(عربی)أحمد بن فضلان بن العباس بن راشد بن حماد،،،،،،تحقيق: د. سامي الدهان
٭کتاب سفرنامه ابن فضلان : ابن فضلان | ترجمه ابوالفضل طباطبایی(فارسی)
* Ibn Fadlan's Journey to Russia: A Tenth-Century. Traveler from Baghdad to the Volga River. Translated with commentary by Richard N. Frye. (1) NOT FOUND ON INTERNET!!!
Ahmad Ibn Fadlan, Tim Severin, James Montgomery (2)
* Ibn Fadlān and the land of darkness : Arab travellers in the far north
Aḥmad Ibn Faḍlān; Muḥammad ibn ʻAbd al-Raḥīm Ibn Abī al-Rabīʻ; Paul Lunde; Caroline Stone, (Academic)(3)
A Thesis:
* Black banner and white nights: The world of Ibn Fadlan
Joseph Daniel Wilson (for the Degree of Bachelor of Arts ) James Madison University
٭ عربی – جرمن ترجمہ ARABIC-GERMAN TRANSLATION
Ibn-Foszlan's und anderer Araber Berichte über die Russen älterer Zeit
٭ٹرکش ترجمہ: Turkish
İbn Fadlan Seyahatnamesi - Ramazan Şeşen
٭اضافی تبصرہ از: مفتی محمد امجد حسین صاحب
سفرنامہ ابن فضلان
احمدابنِ فضلان بن العباس بن راشد بن حماد صاحبِ علم و فضل شخص تھے ،اُس سفارتی وفد میں شامل تھے جو 309ھ بمطابق 921ء میں عباسی خلیفہ مقتدر باللہ نے وسطی ایشیا میں بلغار کے ملک بھیجا تھا، یہ سفارت بلغاریہ کے نو مسلم بادشاہ المش بن یطوار کی درخواست پر بھیجی گئی تھی تاکہ دینِ اسلام کی تعلیمات سے اسے آگاہ کرے اور وہاں مسجد و منبر اور قلعہ کی تعمیر میں مدد دے۔
انیسویں صدی میں مغربی فضلاء کی اس سفرنامہ کی طرف توجہ ہوئی اور انھوں نے اس میں گہری دلچسپی لی ، کیونکہ روسی قوم اور ملک کی ابتدائی تاریخ پر اس سے روشنی پڑتی ہے ، ابن فضلان نے جن روسیوں کا ذکر کیا ہے یہ نارمن قوم ( ڈنمارک، ناروے، سویڈن نارمن قوم کے خطے ہیں) کی ایک شاخ روس نامی قبیلہ اورقوم کی اصل گویا یہی قبیلہ ہے۔ نارمن ،جرمن ، روسی قوموں نے اپنی ابتدائی تاریخ کی کڑیاں اس میں دریافت ہونے پر اس میں خوب دلچسپی لی ۔ کئی مغربی زبانوں میں تراجم کیئے گئے۔
اس کتاب کے دو اندراجات میرے خیال میں خاص تحقیق طلب ہیں ، ریسرچ کے میدان کے شہسواروں کے لیئے ان پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔٭ پہلا اقتباس کا خلاصہ یوں ہے کہ " یاجوج ماجوج کے ایک دیو ہیکل شخص کا تذکرہ ہے ، جو دریا میں بہہ کر بلغاریہ آیا تھا اور بلغار کے نو مسلم بادشاہ نے اس کو اپنی نگرانی میں اپنے ملک ٹہرائے رکھا لیکن پھر اُ س کی ہلاکت آفرینیوں کی وجہ سے اسے قتل کروایا ، ابن فضلان کے پوچھنے پر بادشاہ نے اس کا سراپا اور اس کے احوال سنائے تھے۔ بادشاہ کے بیان کے مطابق اس کا قد 12 زراع(18فٹ) ، سر دیگ کے برابر ، ناک ایک بالشت اور ہاتھ کی انگلیاں بالشت سے بھی لمبی، بات چیت نہ کر سکتا ، اس کے نظر کرنے سے حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوتے ، اور کئی بچے مر گئے، بعض آدمی جو اس کے ہاتھ لگے ان کو ہاتھ سےمسل کر مار دیتا ۔ اس کو پھانسی دے کر مارا گیا تھا ، ابن فضلان کے پہنچنے سے کچھ عرصہ پہلے ہی یہ وقوعہ ہوا تھا، لہذا اس کا ڈھانچہ جنگل میں پڑا تھا جو بادشاہ نے خود ابن فضلان کو لے جا کر ملاحظہ کرایا"۔
میرے خیال میں یاجوج ماجوج کے متعلق یہ چشم دید بیان بہت اہم ہے اس بیان کی مولانا سیوہاروی کی قصص القرآن اور ابوالکلام آزاد کی تفسیر میں یاجوج ماجوج کے متعلق تاریخی ارتقاء کے مئوقف کے تناظر میں جائزہ لینا چاہیئے اور مزید تفسیری و تاریخی لٹریچر زیر بحث لانا چاہیئے ۔
یہاں اک اور نکتہ بھی قابل غور ہے " فاضل مترجم اردو نے حاشیہ(ص139) میں جو رائے " یاجوج ماجوج" کے بارے میں دی ہے ، وہ صراحتاً غلطی پر مبنی ہے " یاجوج ماجوج کا تذکرہ قرآن میں سورہ کہف کی آیت کی روشنی میں نصِ صریح ہے ، دنیائے اسلام اس نام سے نزول قرآن کے وقت سے ہی آشنا تھی"۔
٭دوسرا اندراج" بلغار کے پڑوس میں خزر سلطنت جس کی خود یہ بلغار سلطنت اور کئی ریاستیں باج گزار تھیں اور خزر سلطنت کا بادشاہ خاقان کہلاتا تھا اور ترک خاقان کی گویا جگہ اس نے لے لی تھی اس خزر خاقان اور اس کی قوم کا یہودی ہونا ہے ۔
میرے خیال میں اس اقتباس کی اہمیت پٹھانوں کے حسب نسب کے بارے میں مشہور نظریہ پٹھانوں کے یہودی النسل ہونے کے حوالے سے ہے ۔ ہو سکتا ہے مزید مطالعہ کرنے والوں کا نقطئہ نظر مجھ سے مختلف ہو۔
لکلٍ وجھتہ ھو مولیھا
؎ وللناس فیما یعشقون مذاہب
امجد حسین
2 دسمبر20ء
مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ "سفرنامے " ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔