قرآن اور کائنات
مئولف : غلام حسن(انجینئر)
پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری
10 ربیع الثانی 1442 ہجری
QURAAN AUR KAINAAT
(THE QURAN AND UNIVERSE)
AUTHOR: GHULAM HASSAN (engineer)
قرآن اور کائنات
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
آرہی ہے دم بدم صدائے کُن فیکوں
ہُبل Hubble space tele scope))جیسی جدید قوی ہیکل دوربینوں اور مواصلاتی سیاروں ، کے ذریعے خلاء کہکشاؤں اور فلکیات کے باب میں نئی معلومات ، انکشافات ، اور مشاہدات روحانیت اور غیبی حقائق پر ایمان رکھنے والے انسان کے لیئے جہاں باعثِ طمانیت ہیں وہاں مادیت کے تنگنائے میں محصور انسان کو ورطئہ حیرت میں ڈالے ہوئے ہیں۔ایک مسلمان کے لیئے نصوص کے تناظر میں جدید آسٹرونومیکل انکشافات میں شعور و آگہی اور روحانی بالیدگی کا بڑا سامان ہے۔
خلا ءو فلکیات کے باب میں جدید معلومات کا بڑا حصہ رصدگاہوں کی دوربینی ترصیدات ، سیٹلائٹس کی خلائی مانیٹرنگ ، روشنی کے انعکاس کے قوانین، ریاضی و ہندسہ کے اعدادی و جیومیٹریکل فارمولوں نیز فزکس و طبیعات کے اس حوالے سے متعلقہ آُصولوں و طبیعاتی قوانین ان مذکورہ سب چیزوں کو رَلا مِلا کر ان کے مجموعی نالج و تناظر کو ملحوظ رکھ کر ترتیب دیئے جانے والے اور منضبط کیئے جانے والے قیاسات و تخمینات پر مبنی ہے۔ اس لحاظ سے اس نقطئہ نظر سے ان کی حیثیت ظنی تخریجات و تفریعات کی ٹھرتی ہے اور ظنیات احتمالی معلومات ہوتی ہیں ، جو صحت و خطا ہر دو کا احتمال رکھتی ہیں، قرائن، دلائل ، درایت و تفکر کی بدولت مختلف اہلِ دانش کے ہاں غلبئہ ظن کے حسبِ مراتب ان کے مختلف درجات ہوسکتے ہیں ۔
آمدم بر سرِ مطلب : کتاب قرآن اور کائنات میں بندہ کی نظر میں مئولف نے اپنے ذوق اور علم و فہم کی حد تک سعئ بلیغ کر کے نصوص کے تحت اپنی کہکشاں ملکی وے میں مقامی طور پر عرشِ بریں کو کھوج ڈالا اور ڈھونڈ نکالا،،،،، یعنی
؎ جسے میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں!!!
جی ہاں ! عشق کی اک جست نے قصہ ہی تمام کر دیا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، عرش کے محل ِ وقوع اور قُطر پر آیت "وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ (47)سورہ الحج " کے تناظر میں روشنی کی رفتار اور نوری سال کے دستیاب ریاضیاتی فارمولوں سے فنی طریقے پر استدلال ہمتِ دانشمندانہ کے ساتھ جرآتِ رندانہ کا حسین امتزاج ہے ، کتاب میں یہ مباحث بہت پھیلے ہوئے ہیں کہ بعض دفعہ طوالت سے بندہ گھبرا اور اُکتا جائے لیکن بہرحال قرآن کے طالب علموں اور اہلِ نظرکے لیئے بحث و نظر کا ایک نیا دریچہ وَا کیا ہے۔
تو اس میدان کے شہسوار کہاں ہیں ؟؟؟؟
عرفان اکبر !!!!!! مجھ سے تو مزید توقع نہ رکھیئے گا کہ
؎ ہوگا کسو(کسی) دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ
کیا ربط محبت سے اس آرام طلب کو
؎ گوئے توفیق و سعادت درمیان افگندہ اند
کس بمیدان نمی آئد سواراں را چہ شد
فقط محمد امجد حسین
مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان
7ربیع الثانی 1442ہجری
23 نومبر2020ء
(تحریر: جناب مفتی محمد امجد حسین،،،،، کتبہ: عرفان اکبر)