مزید کتب کے لیئے دیکھیے صفحہ "
عقائد اہلسنت والجماعت(علم الکلام)"۔
*AQEEDATUL TAHAWI
Mawlana Qari Muhammad Tayyib
Qasimi’s commentary (ENGLISH TRANSLATED MUFTI AFZAL HOOSEN ELIYAS)
٭شرح عقیدہ طحاویہ :قاضی اسمعٰیل بن ابراہیم بن علی الشیبانی (عربی)
٭عقیدۃ
الطحاوی ،مع
الحواشی والزیادات، من حکیم الاسلام مولانا قاری
محمد طیبؒ
نوٹ: عقیدہ طحاویہ
اسلامک یونیوورسٹی مدینہ منورہ کے
نصاب میں بھی داخل ہے، مولانا محمود احمد غضنفر صاحب سلفی نے بھی عقیدہ طحاویہ کا ترجمہ کیا ہے تعارف میں
لکھتے ہیں " امام صاحب سن ِ بلوغت کو پہنچے تو تحصیل ِ علم کے لئے مصر منتقل
ہوگئے ، ابتداء میں اپنے خالو اسمعیٰل بن یحیی المازنیؒ سے علم حاصل کیا، جیسے ہی
علم میں وسعت پیدا ہوتی گئی ویسے ہی مسائل فقیہہ میں انہماک بڑھتا گیا، علامہ موصوف
نے تین صد300 شیوخ سے کسب ِ فیض اور تربیت حاصل کی، مصر میں آنے والے ہر عالم کی
خدمت میں حاصر ہوئے تاکہ ان سے تبادلئہ خیال کریں اس طرح آپ متنوع قسم کے علوم سے
مستفیض ہوئے اور علمی میدان میں اپنا لوہا منوایا، بہت بڑے امام ، محدث ، فقیہ اور محافظ ِ دین کہلائے۔
علامہ ابن ِ یونسؒ آپ کے متعلق لکھتے ہیں : " امام
طحاویؒ ثقہ، جید عالم ، ، فقیہ اور ایسے
دانش مند انسان تھے کہ انکی مثل نہیں ملتی۔"
علامہ ذہبیؒ تاریخ ِ کبیر میں لکھتے ہیں : " امام
طحاویؒ بہت بڑے ، فقیہ، محدث ، حافظ،
معروف شخصیت، ثقہ راوی، جید عالم اور زیرک انسان تھے۔"
علامہ حافظ ابن ِ کثیرؒ البدایہ والنہایہ میں رقمطراز
ہیں:" علامہ طحاوی جید عالم، اور بلند پایہ محدث تھے۔"
امام ابو حنیفہ سے تعلقِ خاطر:
علامہ طحاویؒ امام ابوحنیفہ کے طرزِ استدلال سے بہت زیادہ متاثر تھے اس لیئے عمر
بھر حنفی مسلک کی نشر و اشاعت کرتے رہے، اسی بناء پر آپ کو حنفی مسلک کا بہت بڑا
وکیل سمجھا جاتا تھا۔
عقیدہ طحاویہ : بظاہر یہ چھوٹی سی
کتاب ہے لیکن فائدہ کے اعتبار سے عظیم تر کتاب متصور ہوتی ہے ، اس چھوٹی سی کتاب
کے بارے میں علماء کا تبصرہ یہ ہے کہ:" علامہ طحاویؒ نے عقیدہ طحاویہ میں ہر وہ چیز جمع کر دی ہے جسکی ہر مسلمان کو
ضرورت ہے۔"ص 104-105مجموعہ عربی 8رسائل: الجامع الفرید، طبع بامر خادم
الحرمین الشریفین : حضرۃ صاحب الجلالۃ الملک المعظم فہد بن عبدالعزیز آلِ سعود،
اردو مترجم:انصار السنہ المحمدیہ، لاہور)