Thursday 20 August 2020

ابنِ جبیر کا سفر

 

ابن ِ جبیر کا سفر

(سفرنامہ حج)

تلخیص و ترجمہ : محمد خالد اختر

پیشکش  : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

29  ذوالحجہ 1441 ہجری

IBN E JUBBAIR KA SAFAR

TRANSLATED & ABRDIGMENT: MUHAMMAD KHALID AKHTAR

DOWNLOAD

"سفرنامہ ابن جبیر 4 زبانوں میں"

٭ عربی

رحلۃ ابن جبیر

محمد بن احمد بن جبیر

٭فارسی

سفرنامه ابن جبیر

مترجم: پرویز اتابکی

٭انگریزی

Travels of  Ibn Jubayr

Wright, William, 1830-1889; Goeje, M. J. de (Michael Jan), 1836-1909

٭اردو (مکمل)

سفرنامہ ابن جبیر اندلسی

مترجم اردو : حافظ احمد علی خان شوق

٭حیات ابن جبیر

از : سید وحید الدین سلیم

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ  "سفرنامے

1 comments:

Toobaa.Library نے لکھا ہے کہ

https://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_Jubayr
https://muslimheritage.com/the-travels-of-ibn-jubair/
https://archive.aramcoworld.com/issue/201501/travelers.of.al-andalus.part.1.the.travel.writer.ibn.jubayr.htm
ابن جبیر (پیدائش: یکم ستمبر 1145ء– وفات: 29 نومبر 1217ء) اندلس سے تعلق رکھنے والے قرون وسطی کے جغرافیہ نگار، سیاح تھے۔
فہرست

1 نام و نسب
2 پیدائش
3 مشرق کی جانب سفر
4 بطور سیاح
5 وفات
6 مزید دیکھیے
7 حوالہ جات

نام و نسب

ابن جبیر کا نام محمد بن احمد اور کنیت ابوالحسین ہے۔ نسب یوں ہے: محمد بن احمد بن سعید بن جبیر بن محمد بن عبد السلام بن جبیر الکتانی الاندلسی الشاطبی البلنسی ۔
پیدائش

ابن جبیر کی ولادت شب ہفتہ 10 ربیع الاول 540ھ/یکم ستمبر 1145ء کو بلنسیہ، اندلس میں ہوئی۔ ان کا گھرانہ عرب تھا اور بنو کنانۃ قبیلے سے تھا۔ ان کے والد سرکاری خدمت گار تھے۔ ابن جبیر نے تعلیم شاطبۃ کے قصبے سے حاصل کی جہاں ان کے والد ملازمت کرتے تھے۔ وہ بعد میں غرناطہ کے گورنر الموحدون کے مشیر بھی رہے.
مشرق کی جانب سفر

انہوں نے غرناطہ کے حاکم کے کہنے پر حج کی خدمت کے لیے بحری راستے سے سفر اختیار کیا اور جبل طارق سے ہوتے ہوئے اسکندریہ پہنچے. انہوں نے اس بحری سفر کے دوران جنوبی افریقہ میں اس مسلمان گھرانے کو بھی دیکھا جس کی عورتوں اور بچوں کو بطور غلام فروخت کر دیا گیا۔ انہوں نے سسلی کے ساحل پر اپنے بحری جہاز کے شدید سمندری طوفان میں گِھر جانے کا بھی تزکرہ کیا. وہ مصر کے سلطان صلاح الدین بن یوسف کا تذکرہ بھی کرتے ہیں۔ قاہراہ میں مدرسوں کی کثرت سے وہ کافی متاثر نظر آتے ہیں۔ ابن جبیر نے مکہ' مدینہ ' دمشق اور شامکی بھی سیاحت کی.
بطور سیاح

محمدابن جبیر دُنیا کے اُن چند سیاحوں کی صفِ اوّل میں نظر آتے ہیں جنہوں نے اپنی سیاحت میں ایک دُنیا کو شامل کر لیا ہے۔ یہ سفرنامہ کم و بیش آٹھ سو سال پہلے کا ہے۔ ابن جبیر کا تعلق غرناطہ (اندلس) سے تھا۔ یہ دراصل ان کا سفرنامہ حج ہے جو انہوں نے ذی الحج 578ھ میں شروع کیا اور صقلیہ، شام، مصر، فلسطین، عراق، لبنان اور حجاز مقدس کے مکمل احوال و آثار اور مشاہدات کو سمیٹتے ہوئے محرم 581ھ غرناطہ واپس پہنچنے پر مکمل کیا۔ اس سفرنامے کی اہمیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسری صلیبی جنگوں کے زمانے کی مستند تاریخی دستاویز ہے۔ ابن جبیر جہاں جہاں سے گزرے؛ انہوں نے وہاں کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی حالات کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مذہبی عقائدو نظریات اور رُسوم و رواج تک تفصیل سے بیان کر دیے ہیں۔ مزید برآں جس انداز و اسلوب میں یہ سفرنامہ لکھا گیا ہے، اس سے پہلے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہاں تک کہ ابن بطوطہ جیسے سیّاحِ عالم نے اپنے شہرہ آفاق سفرنامے میں متعدد جگہوں پر ’’سفرنامہ ابن جبیر‘‘ کو بہ طور حوالہ پیش کیا ہے۔ یہ سفرنامہ چوںکہ فصیح عربی زبان میں تھا۔ اس کے متعدد قلمی نسخے دُنیا کے مختلف کتب خانوں میں موجود ہیں اور تقریباً تمام ترقی یافتہ زبانوں میں اس کے تراجم ہو چکے ہیں
وفات

ابن جبیر نے دوبارہ 1217ء میں مشرق کی طرف سفر اختیار کیا مگر اب کے فرشتۂ اَزل نے انہیں موقع نہ دیا اور وہ اسکندریہ میں فوت ہو گئے.
مزید دیکھیے

اندلس
رحلہ ابن جبیر

حوالہ جات

جی این ڈی- آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119473070 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/ibn-jubayr — بنام: Ibn Jubayr — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Nationalencyklopedin
دائرۃ المعارف یونیورسل آن لائن آئی ڈی: https://www.universalis.fr/encyclopedie/ibn-djubayr/ — بنام: IBN DJUBAYR — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — ناشر: Encyclopædia Britannica Inc.
ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: http://id.worldcat.org/fast/226436 — بنام: Muḥammad ibn Aḥmad Ibn Jubayr — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
بنام: Muḥammad ibn Aḥmad Ibn Jubair — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/63136 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb121335308 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: Bibliothèque nationale de France — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔