Wednesday 16 October 2024

وقائعِ عالمگیر


وقائعِ عالمگیر

(متن: فارسی۔حاشیہ:اردو)

از: چودھری نبی احمد سندیلوی

پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری

WAQAA E ALAMGEER

BY: CHAUDHRY  NABI AHMED SANDAILVI

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_762

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحہ" تاریخ

احکام ِ عالمگیری

فارسی تصنیف : حمید الدین خان

اردو ترجمہ : ڈاکٹر مولوی خالد حسن قادری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محی الدین اورنگ زیب عالمگیر

تالیف: بشیر احمد سعدی سنگروری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اورنگ زیب عالمگیر کا عدالتی نظام

ایم فل مقالہ : فقیر محمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلامی عُمرانی فلسفہ کی نشو و نما

مغلیہ عہد (۱۵۲۶ء تا ۱۸۵۷ء) میں

(تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی اسلامک سٹڈیز)

مقالہ نگار: محمد آصف علی خان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اورنگ زیب اور تدوینِ فتاوی عالمگیری

از: مولانا صدرالحسن ندوی

مع

قاضی اور محکمہ قضاء فتاوی عالمگیری کی روشنی میں

از: ڈاکٹر علاء الدین خان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فتاوی عالمگیری

)ترتیب و تالیف مصنفین و مرتبین طباعتیں اور ترجمے(

از: مولانا  نور الحسن راشد کاندھلوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملاحظہ کیجیئے : فتاوی عالمگیری مقدمہ(اردو) ۔

 

    Muhi-ud-Din Muhammad Aurangzeb Alamgir, اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین, HISTORY, MUGHALS, SULTAN AALEMGEER, ,تاریخ, سلطان اورنگ زیب عالمگیر, مغل تاریخ 

Sixth Mughal emperor, who ruled over almost the entire Indian subcontinent for a period of 49 years, last effective ruler of the Mughal Empire, fully established Sharia law and Islamic economics, an accomplished military leader, world's largest economy and biggest manufacturing power, built more temples than he destroyed, Aurangzeb received a Mughal princely education covering subjects like combat military strategy and administration, His curriculum also included scholarly areas like Islamic studies and Turkic and Persian literature, Aurangzeb grew up fluent in the Hindi of his time, compiled the Fatawa-e-Alamgiri, محی الدین محمد (معروف بہ اورنگزیب عالمگیر), مغلیہ سلطنت کا چھٹا شہنشاہ, وہ مغلیہ سلطنت کا آخری عظیم الشان شہنشاہ, اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں ہندوستان دنیا کا امیر ترین ملک تھا اور دنیا کی کل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ پیدا کرتا تھا, اسی دوران انگلستان کا حصہ صرف دو فیصد تھا, نگزیب ابوالمظفر محی الدین, پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ, اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کے لیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کہا گیا, فتاویٰ عالمگیری فقہ اسلامی میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے, بعض علما نے سلطان اورنگزیب کو اپنے دور کا مجدد بھی قرار دیا, اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھا اس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی, قوال نجومی شاعر موقوف کر دیے گئے, شراب افیون اور بھنگ بند کردی, درشن جھروکا کی رسم ختم کی, بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا, سجدہ کرنا اور ہاتھ اٹھانا موقوف ہوا, کھانے کی جنسوں پر ہرقسم کے محصول ہٹا دیے, قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا, گھڑ سواری، تیراندازی اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا, SAWANEH, سوانح احکام ِ عالمگیری,AHKAM E AALEMGEERI ,Ahkam-i-Alamgiri,محی الدین اورنگ زیب عالمگیر , JUSTICE SYSTEM , اورنگ زیب عالمگیر کا عدالتی نظام , AURANG ZEB ALAMGIR KA ADALATI NIZAM ,  MUHI U DIN AURANGZEB ALAMGIR ,

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Monday 14 October 2024

فتاوی عالمگیری :ترتیب و تالیف مصنفین و مرتبین طباعتیں اور ترجمے


 

فتاوی عالمگیری

)ترتیب و تالیف مصنفین و مرتبین طباعتیں اور ترجمے(

از: مولانا  نور الحسن راشد کاندھلوی

پیشکش : طوبی ریسرچ لائبریری

FATAWA ALAMGEERI

(Tarteeb o Taleef Musannifeen wa Murattibeen, Taba'atein aur Tarjumay)

BY: MAULANA NOOR UL HASSAN RASHID KANDHALVI

DOWNLOAD

#TOOBAA_POST_NO_761

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے  صفحہ" فقہ و علوم فقہ

اورنگ زیب اور تدوینِ فتاوی عالمگیری

از: مولانا صدرالحسن ندوی

مع

قاضی اور محکمہ قضاء فتاوی عالمگیری کی روشنی میں

از: ڈاکٹر علاء الدین خان

ملاحظہ کیجیئے : فتاوی عالمگیری مقدمہ(اردو) ۔

پہلی جلد : کتاب طہارت

 دوسری جلد : کتاب الصلوۃ۔ نماز

تیسری- چوتھی جلد : کتاب زکوۃ ،صوم(روزہ(

 پانچویں جلد : کتاب الحج

چھٹی جلد : کتاب النکاح

باب  : مکروہات۔مکمل

گیارویں جلد : کتاب الحدود و السرقہ

کتاب الجنایات

کتاب الشہادات

کتاب اللقیط، کتاب اللقطۃ، کتاب المفقود و المسجد

کتاب السیر

کتاب ذبیحہ و قربانی

پی ایچ ڈی مقالات:" فتاویٰ عالمگیری "

فتاوی عالمگیری میں رہن، صید ، شراب اور احیاء موات سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستانی قوانین کے ساتھ تقابلی مطالعہ

فتاوی عالمگیری کے حصہ بیوع کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے فوجداری قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے قوانین قضاء و شہادت کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری میں میراث اور وصیت سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اورملکی کےقوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری کے قوانین دعوی واقرار کی دفعہ بندی اور پاکستان کے وضعی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

فتاوی عالمگیری میں صلح اور مضاربت سے متعلقہ قوانین کی دفعہ بندی اور پاکستانی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ

 

سلسلہ نمبر : 185

انتخاب مطالعہ

تحریر: *مولانا محمد صدر الحسن نؔدوی*

 

*فتاوی عالمگیری کی خصوصیات*

 

  1) اس کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ: یہ صرف ایک شخص یا دو چار افراد کی علمی کاوشوں کا نتیجہ نہیں ؛ بل کہ یہ علمائے دین اور فقہائے کرام کی ایک بڑی جماعت کی کوششوں سے معرض وجود میں آیا ہے، جن علماء کرام کو اس کی تدوین و تالیف کے لیے منتخب کیا گیا تھا وہ نہ صرف علوم دینیہ اور خاص طور پر علوم فقہ میں ایک امتیازی شان کے مالک تھے ؛ بل کہ زہد و تقوٰی اور انابت الی ﷲ اور خشیت و للہیت میں بھی اعلی مقام پر فائز تھے، انہوں نے پوری جانفشانی اور عرق ریزی سے اس کام کو تکمیل تک پہنچایا، نیز علمائے کرام نے مسائل میں بحث و تمحیص اور اس کی تشریح و توضیح میں کمال احتیاط اور دیانت کا ثبوت دیا اور چونکہ یہ علمائے فقہ کی ایک پوری جماعت کی تگ و تاز علمی کا نتیجہ ہے ؛ اس لیے اس میں فقہی اعتبار سے غلطی کے بہت کم امکانات ہیں ۔

 

2) اس کی دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ: اس کی عبارت بہت سہل اور رواں ہے اور پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کو بہت ہی عمدہ طریقے سے حل کیا گیا ہے۔

 

 عؔلامہ شبلیؒ نے لکہا ہے:

 

 ”اس کتاب کا امتیازی وصف یہ ہے کہ: جو مسائل تمام کتب فقہ میں پیچیدہ الفاظ میں پائے جاتے ہیں، ان کو اس قدر آسان کرکے لکھا ہے، کہ ایک بچہ تک سمجھ سکتا ہے“۔

 

3) اس کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ: یہ کتاب ”ہدایہ“ کی ترتیب پر مرتب کی گئ ہے اور اس میں صرف انہی مسائل کو لیا گیا ہے جو ”ظاہر الروایہ“ ( فقہ حنفی کی وہ چھے معروف کتابیں جو امام محمد کی تصنیف ہیں اور وہ ہیں جؔامع کبیر، جؔامع صغیر، مؔبسوط، زؔیادات، سؔیر کبیر، سؔیر صغیر ) سے ثابت ہیں، جو مسائل ”نوادر“ سے ثابت ہیں ان کو ذکر نہیں کیا ہے، صرف اس صورت میں ذکر کیا ہے جب ظؔاہر الروایہ میں مسئلہ کا جواب نہ ملا ہو یا نؔوادر کے جواب میں صراحت ہو کہ اس پر فتوی بھی ہے۔

 

4) اس کی چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ: اسلامی ہندوستان میں علم فقہ کی یہ پہلی مفصل اور مبسوط کتاب ہے، جو ایک دیندار بادشاہ کی ذاتی سعی و محنت سے لکھی گئ ہے ؛ کیونکہ بادشاہ خود روز چند صفحات سنا کرتا تھا، مسائل پر جہاں ضرورت ہوتی علماء سے بحث کرتا تھا، اس کتاب سے پہلے بھی مختلف حکمرانوں کے دور میں فقہاء نے فتاوی ترتیب دیے اور اس دور کے حکمرانوں کی طرف ان کا انتساب کیا ؛ لیکن ان کو وہ شہرت نہ مل سکی جو اس مجموعۂ فتاوی کو حاصل ہوئی۔

 

علامہ سؔید سلیمان ندویؒ رقم طراز ہیں:

 

   ”درّہ خیبر کے راستے سے جو علماء وارد ہوئے وہ اپنے ساتھ جو علم دین یہاں لائے، وہ صرف فقہ دانی کی کتابوں کا پشتارہ تھا، کہ اس پر حکومت کے انتظام کا دار و مدار تہا اور ملک کے قانون اور سلاطین کے تقرب کا ذریعہ تھا، چنانچہ شروع عہد سے لیکر اخیر تؔیموری عہد تک ہندوستان میں فتاوی اور قانون کے مختلف مجموعے تیار ہوئے، جن میں سب سے زیادہ مقبولیت فتاوی عؔالمگیری کو حاصل ہوئی۔“

 

5) اس کی پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس میں فقط حصۂ عبادات کو ہی کو اہمیت نہیں دی گئ ہے ؛ بل کہ حصۂ معاملات بھی متعدد ضروری تفصیلات و جزئیات پر مشتمل ہے۔

 

6)  اس کی چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ: ہر مسئلہ کے ماخذ کا حوالہ دیا گیا ہے اور اگر اصل کتاب جس کا حوالہ دیا گیا ہے سامنے نہیں ہے اور مسئلہ دوسری کتاب سے نقل کیا گیا ہے تو ”ناقلا عند فلان“ کا لفظ لکھ کر اصل ماخذ کا ذکر کردیا گیا ہے اور بغیر کسی شدید ضرورت کے اصل کتاب کی عبارت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئ ہے ۔

 

 7) اسکی ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ: یہ کتاب بہت ہی اہم مفید اور اپنے موضوع پر جامع ہے، اس میں مسائل کا امکانی حد  تک زیادہ سے زیادہ احاطہ کیا گیا ہے۔

 

8) اس کی آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس کی تدوین و ترتیب میں مسائل کے تکرار اور متن میں حشو و زوائد سے پرہیز کیا گیا ہے۔

 

9) اس کی نویں خصوصیت یہ ہے کہ: اس میں ایسے مسائل کو درج کرنے سے حتی الامکان پہلو تہی کی گئ ہے جن کا حل نادر اور شاذ تصور کیا گیا ہے۔

 

10 ) اس کی دسویں خصوصیت یہ ہے کہ: اسکے حوالے مستند کتابوں کی اصل عبارتوں پر مشتمل ہیں اور گویا اس میں فقہ کی تمام قابل ذکر وقیع کتابوں کا عطر آگیا ہےـ

 

11) اس کی گیارہویں خصوصیت یہ ہے کہ:  ابواب کی تقسیم اور مضامین کی تہذیب اس کی اس انداز پر کی گئ ہے کہ مسائل ڈھونڈنے پر کوئی دقت پیش نہیں آتی ۔

 

12) اس کی بارہویں خصوصیت یہ ہے کہ: اگر کسی مسئلے میں دو یا دو سے زیادہ حل کسی معتبر کتاب میں درج پائے گئے ہیں تو مزید دلائل اور سیر حاصل بحث کے بعد صرف وہی حل درج کیا گیا ہے جسے دیگر فصلوں پر ترجیح حاصل ہے۔

 

13) اس کی تیرہویں خصوصیت یہ ہے کہ: اولا تو اس میں شاذ اور نادر الوقوع مسائل نہیں لیے گئے ہیں ؛ لیکن اگر شاذ فیصلوں کے اندراج کیے بغیر چارۂ کار نہ تھا تو اس کو کتاب میں جگہ دینے سے دریغ بھی نہیں کیا گیا ہے۔

 

(*اورنگ زیبؒ اور تدوین فتاوی عالمگیری، صفحہ: 40، طبع: اسلامی اکیڈمی، برائے تحقیقات و نشریات، اورنگ آباد، مہاراشٹر، انڈیا*)

 

🏻 ... محمد عدنان وقار صدیقی

 

https://telegram.me/ilmokitab

TOPICS: Islamic_Scholar, Islamic_Theology, Islamic_Jurisprudence, Islamic_History, Muslim_Scholar, AhlSunna_WalJamaa, Hanafi_School, URDU TRANSLATION ,USOOL E FIQH , Fiqh :Islamic Law, jurisprudence, FIQH E HANFI, the Hanafi school of Islamic law, fiqah, Islamic jurisprudence, Sharia law and Islamic economics, Muhi-ud-Din Muhammad Aurangzeb Alamgir, Fatawa-e-Alamgiri, FATAWA ALAMGEERI ,fiqhi ahkam, FUQHA, , Islamic_Scholars, HANAFI_Jurisprudence, Legal_Scholar, Islamic, Islamic_Education, Islamic_Legal_Thought, Scholarly_Legacy, Islamic_Learning, Islamic_Teachings, Islamic_Heritage ,
مکمل تحریر اور تبصرے>>