تعلیم الحدیث
مئولف : مولانا عبدالکریم پاریکھ صاحب
پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری
بشکریہ : محمد یوسف(گجرات-انڈیا)
25 ربیع الثانی 1442 ہجری
TAALEEM UL HADEEZ
AUTHOR: MOULANA ABDUL KAREEM PAREEKH
SPECIAL COURTESY: MUHAMMAD YOUSAF (GUJRAT, INDIA)
مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ " حدیث " ۔
تعارف ِ کتاب از : مفتی محمد امجد حسین
٭تعلیم الحدیث مولانا عبدالکریم پاریکھ صاحب کا جمع کردہ مجموعہ احادیث ہے ، مولانا کےترجمہ قرآن کی طرح یہ مجموعہ حدیث بھی خوب دلنشیں اور مئوثر و مفید ہے۔ احادیث کے انتخاب اور ان کی تشریح و تفصیل دونوں سے آپ کی بالغ النظری ٹپکتی ہے ۔البتہ بعض آراء اوراحادیث کی تشریح کے ضمن میں جو انطباق آپ نے کیا ہے یا مصداقات نامزد کیئے ہیں ان سے بہت سوں کو اختلاف ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی صاحبِ فکر کی سو فیصد آراء سے سب کو اتفاق ہونا ضروری نہیں۔
کتاب میں ایسی احادیث بڑی تعداد میں ہیں جو بلالحاظ مسلم و غیر مسلم ، حقیقت پسند اور معقول انسان کے لیئے زندگی کے سفر میں زادِ راہ بن سکتی ہیں ۔ ہندوستان جیسے ملک میں اس کی ضرورت اور بھی زیادہ تھی اور مولانا کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں میں دعوتی کام کرنے کی وجہ سے اس کا تجربہ اور سلیقہ بھی حاصل رہا ہے ۔ وہ " پیامِ انسانیت" کے دعوتی سلسلہ کے تحت مسلم اور غیر مسلم کے مشترکہ اجتماعات میں خطبات و بیانات کی وجہ سے دونوں طبقوں کے تعلیم یافتہ اور صالح الفکر لوگوں کی نفسیات اور احساسات سے آگاہ تھے ، اس طرح وہ احادیث جو تمدن اور اجتماعی زندگی کی وسیع عام سطح پر ہر انسان کو اپیل کرتی ہیں، اور اسے ایک اچھا انسان اور معاشرے کا مفید فرد بننے کے لیئے مناسب راہنمائی فراہم کرتی ہیں ۔ مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کا مقدمہ کتاب کے لیئے ماتھے کا جھومر ہے۔
کتاب سے مئولف کے انداز و اسلوب کا ایک نمونہ ملاحظہ کیجیئے : " راستے میں پڑاؤ ڈالنے سے ممانعت۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قال رسول اللہ ﷺ " لا تصّلوا علیٰ جواد الطریق الخ۔۔۔۔۔۔۔ راستے میں نماز پڑھنے اور پڑاؤ کرنے سے منع کیا گیا ہے، خواہ وہ گاؤں ، کھیڑے کے راستے ہوں، یا نیشنل ہائی وے ہو یا کوئی بھی راستہ اور سڑک ہو ۔ بمبئی کے مسلمانوں کو بڑے غور سے اس حدیث پاک کو پڑھنا چاہیئے(جو جمعہ و اجتماعات میں مسجد کے آگے روڈ پر بھی کھڑے ہو جاتے ہیں) مسلم ملکوں میں بھی مسلمان حکومتیں سڑکوں پر نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، سعودی عرب میں ہم نے دیکھا کہ اگر آپ سڑک پر نماز پڑھ رہے ہوں تو پولیس ہٹا دے گی،
بھئی ٹرافک کہاں جائے گا ، لوگ کیسے آئیں گے جائیں گے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہیں بھی یہ دیکھنا چاہیئے کہ ہمارے کسی بھی غلط عمل سے دین کے کسی بھی حکم کی بے حُرمتی نہ ہو، ہماری غلط حرکتوں اور بے ڈھنگے کاموں کا ردِ عمل یہ ہوا ہے کہ برادرانِ وطن نے اپنے بہت سے تہوار نکال لیئے اور بعض بھولے ہوئے تہوار بھی ان کو یاد آ گئے، "مہا آرتی" وغیرہ نکال کر انھوں نے بھی راستے بند کرنا شروع کر دیئے، یہ ہوا نہلے پہ دھلا، اور ہندو مسلمانوں میں بلاوجہ کا تناؤ ہوا، جھگڑے فسادات بھی ہوئے"۔
(کتاب سے ایک اقتباس)
محمد امجد حسین
مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان
9دسمبر2020ء
(تحریر برائے :طوبیٰ ریسرچ بلاگ)
No comments:
Post a Comment