٭عبداللہ ابن مسعود اور ان کی فقہ٭
محترمہ حنیفہ رضی صاحبہ کا یہ پی ایچ ڈی مقالہ زیر نگرانی معروف محقق و مؤرخ پروفیسر محمد اسلم صاحب تکمیل پذیر ہوا۔ جس میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی شخصیت ان کی فقہی و اجتہادی آراء ، ان کی مرویات ، اہل سنت کے فقہی دبستانوں پر ان کے اثرات ، تدوین فقہ اور تقنین ِ اسلامی کی تشکیل ، شیرازہ بندی میں ابن اُم عبد(عبداللہ بن مسعود) اور ان کے شاگردوں کا حصہ خصوصاً فقہ اہلِ عراق پر آپ کی روایت و درایت اور اسلوبِ اجتہاد کی چھاپ یہ سب اہم مباحث زیر بحث لائے گئے ہیں۔
مقالہ 3 سال کی محنت سے 1970ء کے لگ بھگ مکمل ہوا ، 71ء میں شائع ہوا ، مقالہ ملاحظہ و مطالعہ کر کے بے ساختہ تآثر شاعر ِ مشرق کے اس مصرعہ کی صورت میں زبان پر آیا
؎ نقش ناتمام ہیں سب خون جگر کے بغیر
سعادت مند و نیک بخت فاضلہ مولانا محمد علی مونگیریؒ بانی دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسی عظیم ہستی کی پڑ پوتی ہیں اور بڑے فاضل باپ کی بیٹی ہیں۔
پہلا حصہ ابن مسعود کے ذاتی حالات ، فضائل و مناقب پر مشتمل ہے ، دوسرا حصہ آپ کے علمی رفعتِ شان، روایت اور درایتِ حدیث میں آپ کا مقام ، تفقہ فی الدین اور تدوین فقہ کی ابتدائی نقش آرائی میں آپ کا کردار اور تدوینِ قانونِ اسلامی کے میدان میں تلامذہ کی شکل میں رجالِ کار کی تیاری اور اُمت کوفراہمی کا تذکرہ ہے ۔ تیسرے حصے میں آپ کے ارشادات ، اقوال و افکار ، اتباعِ سُنت کے باب میں آپ کی حساسیئت اور بدعات کی تشخیص اور ان پر ردو انکار جیسے امور زیرِ بحث آئے ہیں۔ چوتھے حصے میں متعارض احادیث کی تطبیق اور احادیث کی صحت و ضعف ، نقد و جرح کے متعلقہ فنی مباحث اختصار کے ساتھ ہیں۔اس حصہ میں تیسری صدی کے ایک محدث حافظ نیشا پوریؒ کے حضرت عبداللہ بن مسعود کے حوالے سے کچھ نقد نما اشکالات کا اور ان کے حل نیز مصحف ابن مسعود میں معوذتین کے حوالے سے کلام بھی آگیا ہے ۔ پانچواں حصہ میں آپ کے فقہی اجتہادات ، آراء ، مسائل، فتاویٰ کے اہم نمونے پیش کئے گئے ہیں اور حنفی، شافعی ، اور حنبلی مذاہب کی کتب اور کتب ِحدیث جو آپ کے فقہی آثار اور فتاویٰ کے لیئے مصادر و مراجع ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ حدیث ثقلین ، رفع یدین و عدم رفع یدین وغیرہ پر کچھ علمی بحثیں بھی ہیں ۔
بحث اجتہاد پر بھی مقالہ میں خامہ فرسائی ہے کہ اس کا دروازہ بند نہیں ہوا ۔ زیر نظر کتاب سن 71ء کا ایڈیشن ہے ، 320 صفحات پر مشتمل کتاب میں اتنے زیادہ مباحث کو سمٹنے کی کوشش میں اختصار کا پہلو غالب ہے اس طرح اکثر مباحث پر سیر حاصل کلام نہیں کیا جا سکا۔ اس کے مقابل اگر دیکھا جائے توعرب عالم قلعہ رواس جی کا تفصیلی و تحقیقی کام" فقہ عبداللہ بن مسعود" جو نوے90ء کے عشرے میں شائع ہوا، غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، جس کا اردو ترجمہ بھی اب دستیاب ہے۔
معلوم نہیں یہ مقالہ بعد میں دوبارہ شائع ہوا یا نہیں، مقالہ نگار فاضلہ محترمہ حنیفہ صاحبہ رضی ابھی حیات ہیں یا کیا؟۔ بہرحال نصف صدی پیشتر کا اُس وقت کے لحاظ سے بہت وقیع کام ہے جو آج بھی اردوقارئین کے لیئے مشعلِ راہ ہے، اور حضرت عبداللہ بن مسعود کی پوری شخصیت، ان کا عہد ،ان کی دینی خدمات ، ان کے علمی مقام کو ، اور خاص کر فقہی دبستانوں پر ان کے اثرات کا ایک مختصر مگر جامع خاکہ ہمارے سامنے پیش کرتا ہے۔
مبصر:مفتی محمد امجد حسین
مدیر : فقہ السنہ اکیڈمی ، راولپنڈی
03379828937
No comments:
Post a Comment