Friday 11 December 2020

تعلیم الحدیث


تعلیم الحدیث

مئولف : مولانا عبدالکریم پاریکھ صاحب

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

بشکریہ : محمد یوسف(گجرات-انڈیا)

25 ربیع الثانی 1442 ہجری

TAALEEM UL HADEEZ

AUTHOR: MOULANA ABDUL KAREEM PAREEKH

SPECIAL COURTESY: MUHAMMAD YOUSAF (GUJRAT, INDIA)

DOWNLOAD

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ " حدیث " ۔

تعارف ِ کتاب از : مفتی محمد امجد حسین

٭تعلیم الحدیث مولانا عبدالکریم پاریکھ صاحب کا جمع کردہ مجموعہ احادیث ہے ، مولانا کےترجمہ قرآن کی طرح  یہ مجموعہ حدیث بھی خوب دلنشیں اور مئوثر و مفید ہے۔ احادیث کے انتخاب اور ان کی تشریح و تفصیل دونوں سے آپ کی بالغ النظری ٹپکتی ہے ۔البتہ بعض آراء اوراحادیث کی تشریح کے ضمن میں جو انطباق آپ نے کیا ہے یا مصداقات نامزد کیئے ہیں ان سے بہت سوں کو اختلاف ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی صاحبِ فکر کی سو فیصد آراء سے سب کو اتفاق  ہونا ضروری نہیں۔

            کتاب میں ایسی احادیث بڑی تعداد میں ہیں جو  بلالحاظ مسلم و غیر مسلم ، حقیقت پسند اور معقول انسان کے لیئے زندگی کے سفر میں زادِ راہ بن سکتی ہیں ۔ ہندوستان جیسے ملک میں اس کی ضرورت اور بھی زیادہ تھی اور مولانا  کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں میں دعوتی کام کرنے کی وجہ سے  اس کا تجربہ اور سلیقہ بھی حاصل رہا ہے ۔ وہ " پیامِ انسانیت" کے دعوتی سلسلہ کے تحت مسلم اور غیر مسلم کے مشترکہ اجتماعات میں خطبات و بیانات کی وجہ سے دونوں طبقوں کے تعلیم یافتہ  اور صالح الفکر لوگوں کی نفسیات اور احساسات سے آگاہ تھے ، اس طرح وہ احادیث جو تمدن اور اجتماعی زندگی کی وسیع عام سطح پر  ہر انسان کو اپیل کرتی ہیں، اور اسے ایک اچھا انسان اور معاشرے کا مفید فرد بننے کے لیئے مناسب راہنمائی فراہم کرتی ہیں ۔ مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ  کا مقدمہ کتاب کے لیئے ماتھے کا جھومر ہے۔

            کتاب سے مئولف کے انداز و اسلوب کا ایک نمونہ ملاحظہ کیجیئے : " راستے میں پڑاؤ ڈالنے سے ممانعت۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قال رسول اللہ " لا تصّلوا علیٰ جواد الطریق الخ۔۔۔۔۔۔۔ راستے میں نماز پڑھنے اور پڑاؤ کرنے سے منع کیا گیا ہے، خواہ وہ گاؤں ، کھیڑے کے راستے ہوں، یا  نیشنل ہائی وے ہو یا کوئی بھی راستہ اور سڑک ہو ۔ بمبئی کے مسلمانوں کو بڑے غور سے اس حدیث پاک کو پڑھنا چاہیئے(جو جمعہ و اجتماعات میں مسجد کے آگے روڈ پر بھی کھڑے ہو جاتے ہیں) مسلم ملکوں میں بھی مسلمان حکومتیں سڑکوں پر نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، سعودی عرب میں ہم نے دیکھا کہ اگر آپ سڑک پر نماز پڑھ رہے ہوں تو پولیس ہٹا دے گی،

بھئی ٹرافک کہاں جائے گا ، لوگ کیسے آئیں گے جائیں گے  ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہیں بھی یہ دیکھنا چاہیئے کہ ہمارے کسی بھی غلط عمل سے دین کے کسی بھی حکم کی بے حُرمتی نہ ہو، ہماری غلط حرکتوں اور بے ڈھنگے کاموں کا ردِ عمل یہ ہوا ہے کہ برادرانِ وطن نے اپنے بہت سے تہوار نکال لیئے اور بعض بھولے ہوئے تہوار بھی ان کو یاد آ گئے،  "مہا آرتی" وغیرہ نکال کر انھوں نے بھی راستے بند کرنا شروع کر دیئے، یہ ہوا نہلے پہ دھلا، اور ہندو مسلمانوں میں بلاوجہ کا تناؤ ہوا، جھگڑے فسادات بھی ہوئے"۔

(کتاب سے ایک اقتباس)

محمد امجد حسین

مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان

9دسمبر2020ء

 (تحریر برائے :طوبیٰ ریسرچ بلاگ)

 

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Friday 4 December 2020

سفرنامہ ابنِ فضلان

سفرنامہ  ابنِ فضلان

(309ھ – 921ء)

اردو ترجمہ و حواشی : خالد لطیف

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

18 ربیع الثانی 1442ہجری

SAFARNAMA IBN E FUZLAN

URDU INTERPRETER: KHALID LATEEF

 DOWNLOAD 


٭نوٹ: فاضل مترجم نے جس مخطوطہ کا عکس اپنے ترجمہ کے اخیر میں دیا ہے ، اسے محقق سامی الدھان نے مدون و مرتب کرکے شائع کیا اس لیئے اس محقق نسخہ کا لنک پوسٹ میں دے دیا ہے، اردو قارئین کے لیئے مخطوطہ سے براہ راست استفادہ کرنا شاید بہت ہی مشکل ہوتا، عربی شائقین لنک سے مذکورہ نسخہ پڑھ سکتے ہیں۔

٭رسالة ابن فضلان في وصف الرحلة إلى بلاد الترك والخزر والروس والصقالبة سنة 309هـ_921م(عربی)أحمد بن فضلان بن العباس بن راشد بن حماد،،،،،،تحقيق: د. سامي الدهان

٭کتاب سفرنامه ابن فضلان : ابن فضلان | ترجمه ابوالفضل طباطبایی(فارسی)

* Ibn Fadlan's Journey to Russia: A Tenth-Century. Traveler from Baghdad to the Volga River. Translated with commentary by Richard N. Frye. (1) NOT FOUND ON INTERNET!!!

* Mission to the Volga

Ahmad Ibn Fadlan, Tim Severin, James Montgomery (2)

* Ibn Fadlān and the land of darkness : Arab travellers in the far north

Aḥmad Ibn Faḍlān; Muḥammad ibn ʻAbd al-Raḥīm Ibn Abī al-Rabīʻ; Paul Lunde; Caroline Stone, (Academic)(3)

A Thesis:

*  Black banner and white nights: The world of Ibn Fadlan

Joseph Daniel Wilson (for the Degree of  Bachelor of Arts ) James Madison University

٭ عربی – جرمن ترجمہ ARABIC-GERMAN TRANSLATION

Ibn-Foszlan's und anderer Araber Berichte über die Russen älterer Zeit

LINK 1 . LINK 2

٭ٹرکش ترجمہ: Turkish

İbn Fadlan Seyahatnamesi - Ramazan Şeşen

٭اضافی تبصرہ از: مفتی محمد امجد حسین صاحب

سفرنامہ ابن فضلان

احمدابنِ فضلان بن العباس بن راشد بن حماد صاحبِ علم و فضل شخص تھے ،اُس سفارتی وفد میں شامل تھے جو 309ھ بمطابق 921ء میں عباسی خلیفہ مقتدر باللہ نے وسطی ایشیا میں بلغار کے ملک بھیجا تھا، یہ سفارت بلغاریہ کے نو مسلم بادشاہ المش بن یطوار کی درخواست پر بھیجی گئی تھی تاکہ دینِ اسلام کی تعلیمات سے اسے آگاہ کرے اور وہاں مسجد و منبر اور قلعہ کی تعمیر میں مدد دے۔

انیسویں صدی میں مغربی فضلاء کی اس سفرنامہ کی طرف توجہ ہوئی اور انھوں نے اس میں گہری دلچسپی لی ، کیونکہ روسی قوم اور ملک کی ابتدائی تاریخ پر اس سے روشنی پڑتی ہے ، ابن فضلان نے جن روسیوں کا ذکر کیا ہے یہ نارمن قوم ( ڈنمارک، ناروے، سویڈن  نارمن قوم کے خطے ہیں) کی ایک شاخ روس نامی قبیلہ اورقوم کی اصل گویا یہی قبیلہ ہے۔  نارمن ،جرمن ، روسی  قوموں نے اپنی ابتدائی تاریخ کی کڑیاں اس میں دریافت ہونے پر اس میں خوب دلچسپی لی ۔ کئی مغربی زبانوں میں تراجم کیئے گئے۔

اس کتاب کے دو اندراجات میرے خیال میں خاص تحقیق طلب ہیں ، ریسرچ کے میدان کے شہسواروں کے لیئے ان پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔٭  پہلا اقتباس کا خلاصہ یوں ہے کہ " یاجوج ماجوج کے ایک دیو ہیکل شخص کا تذکرہ ہے ، جو دریا میں بہہ کر بلغاریہ آیا تھا اور بلغار کے نو مسلم بادشاہ نے اس کو اپنی نگرانی میں اپنے ملک ٹہرائے رکھا لیکن پھر اُ س کی ہلاکت آفرینیوں کی وجہ سے اسے قتل کروایا ، ابن فضلان کے پوچھنے پر بادشاہ نے اس کا سراپا اور اس کے احوال سنائے تھے۔ بادشاہ کے بیان کے مطابق اس کا قد 12 زراع(18فٹ) ، سر دیگ کے برابر ، ناک ایک بالشت اور ہاتھ کی انگلیاں بالشت سے بھی لمبی، بات چیت نہ کر سکتا  ، اس کے نظر کرنے سے حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوتے ، اور کئی بچے مر گئے، بعض آدمی جو اس کے ہاتھ لگے ان کو  ہاتھ سےمسل کر مار دیتا ۔ اس کو پھانسی دے کر مارا گیا تھا ، ابن فضلان کے پہنچنے سے کچھ عرصہ پہلے ہی یہ وقوعہ  ہوا تھا، لہذا اس کا ڈھانچہ جنگل میں پڑا تھا جو بادشاہ نے خود ابن فضلان کو لے جا کر ملاحظہ کرایا"۔

میرے خیال میں یاجوج ماجوج کے متعلق یہ چشم دید بیان بہت اہم ہے اس بیان کی مولانا سیوہاروی کی قصص القرآن اور ابوالکلام آزاد کی تفسیر میں یاجوج ماجوج کے متعلق تاریخی ارتقاء کے مئوقف کے تناظر میں جائزہ لینا چاہیئے اور مزید تفسیری و تاریخی لٹریچر زیر بحث لانا چاہیئے ۔

یہاں اک اور نکتہ بھی قابل غور ہے " فاضل مترجم اردو نے حاشیہ(ص139) میں جو رائے " یاجوج ماجوج" کے بارے میں دی ہے ، وہ صراحتاً غلطی پر مبنی ہے " یاجوج ماجوج کا تذکرہ قرآن میں سورہ کہف کی آیت کی روشنی میں نصِ صریح ہے ، دنیائے اسلام اس نام سے نزول قرآن کے وقت سے ہی آشنا تھی"۔

٭دوسرا اندراج" بلغار کے پڑوس میں خزر سلطنت جس کی خود یہ بلغار سلطنت اور کئی ریاستیں باج گزار تھیں اور خزر سلطنت کا بادشاہ خاقان کہلاتا تھا اور ترک خاقان کی گویا جگہ اس نے لے لی تھی اس خزر خاقان اور اس کی قوم کا یہودی ہونا ہے ۔

میرے خیال میں اس  اقتباس کی اہمیت  پٹھانوں کے  حسب نسب کے بارے میں مشہور نظریہ پٹھانوں کے یہودی النسل ہونے کے حوالے سے ہے ۔ ہو سکتا ہے مزید مطالعہ کرنے والوں کا نقطئہ نظر مجھ سے مختلف ہو۔

لکلٍ وجھتہ ھو مولیھا

؎   وللناس فیما یعشقون مذاہب

امجد حسین

2 دسمبر20ء

مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ  "سفرنامے " ۔

 

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Thursday 26 November 2020

قرآن اور کائنات


 

قرآن اور کائنات

مئولف : غلام حسن(انجینئر)

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

10 ربیع الثانی 1442 ہجری

QURAAN AUR KAINAAT

(THE QURAN AND UNIVERSE)

AUTHOR: GHULAM HASSAN (engineer)


 ٭اضافی تبصرہ : جناب مفتی محمد امجد حسین
 

قرآن اور کائنات

یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید

آرہی ہے دم بدم صدائے کُن  فیکوں

ہُبل Hubble space tele scope))جیسی جدید قوی ہیکل دوربینوں اور مواصلاتی سیاروں ، کے ذریعے خلاء کہکشاؤں اور فلکیات کے باب میں نئی معلومات ، انکشافات ، اور مشاہدات روحانیت اور غیبی حقائق پر ایمان رکھنے والے انسان کے لیئے جہاں باعثِ طمانیت ہیں وہاں مادیت کے تنگنائے میں محصور انسان کو ورطئہ حیرت میں ڈالے ہوئے ہیں۔ایک مسلمان کے لیئے نصوص کے تناظر میں جدید آسٹرونومیکل انکشافات میں شعور و آگہی اور روحانی بالیدگی کا بڑا سامان ہے۔

            خلا ءو فلکیات کے باب میں جدید معلومات کا بڑا حصہ رصدگاہوں کی دوربینی ترصیدات ، سیٹلائٹس کی خلائی مانیٹرنگ ، روشنی کے انعکاس کے قوانین، ریاضی و ہندسہ کے اعدادی و جیومیٹریکل فارمولوں نیز فزکس و طبیعات کے اس حوالے سے متعلقہ آُصولوں و طبیعاتی قوانین ان مذکورہ سب چیزوں کو رَلا مِلا کر ان کے مجموعی نالج  و تناظر کو ملحوظ رکھ کر ترتیب دیئے جانے والے اور منضبط کیئے جانے والے قیاسات و تخمینات پر مبنی ہے۔ اس لحاظ سے اس نقطئہ نظر سے ان کی حیثیت ظنی تخریجات و تفریعات کی ٹھرتی ہے اور ظنیات احتمالی معلومات ہوتی ہیں ، جو صحت و خطا ہر دو کا احتمال رکھتی ہیں، قرائن، دلائل ، درایت و تفکر کی بدولت مختلف اہلِ دانش کے ہاں غلبئہ ظن کے حسبِ مراتب ان کے مختلف درجات ہوسکتے ہیں ۔

            آمدم بر سرِ مطلب : کتاب قرآن اور کائنات میں بندہ کی نظر میں مئولف نے اپنے ذوق اور علم و فہم کی حد تک سعئ بلیغ کر کے نصوص کے تحت اپنی کہکشاں ملکی وے میں مقامی طور پر عرشِ بریں کو کھوج ڈالا اور ڈھونڈ نکالا،،،،، یعنی

؎ جسے میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں!!!

جی ہاں ! عشق کی اک جست نے قصہ ہی تمام کر دیا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، عرش کے محل ِ وقوع اور قُطر پر آیت "وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ (47)سورہ الحج " کے تناظر میں روشنی کی رفتار اور نوری سال کے دستیاب ریاضیاتی فارمولوں سے فنی طریقے پر استدلال ہمتِ دانشمندانہ کے ساتھ جرآتِ رندانہ  کا حسین امتزاج ہے ، کتاب میں یہ مباحث بہت پھیلے ہوئے ہیں کہ بعض دفعہ طوالت سے بندہ گھبرا اور اُکتا جائے لیکن بہرحال قرآن کے طالب علموں اور اہلِ نظرکے لیئے بحث و نظر کا ایک نیا دریچہ وَا کیا ہے۔

تو اس میدان کے شہسوار کہاں ہیں ؟؟؟؟

عرفان اکبر !!!!!! مجھ سے تو مزید توقع نہ رکھیئے گا کہ

؎  ہوگا کسو(کسی) دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ

کیا ربط محبت سے اس آرام طلب کو

؎ گوئے توفیق و سعادت درمیان افگندہ اند

کس بمیدان نمی آئد سواراں را چہ شد

 فقط محمد امجد حسین

مدیر: فقہ السنہ اکیڈمی، راولپنڈی، پاکستان 

7ربیع الثانی 1442ہجری

23 نومبر2020ء

(تحریر: جناب مفتی محمد امجد حسین،،،،، کتبہ: عرفان اکبر)
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Tuesday 3 November 2020

التحریر فی اصول التفسیر

التحریر فی اصول التفسیر

تصنیف :علامہ مولانا محمد مالک کاندھلوی

پیشکش : طوبیٰ ریسرچ لائبریری

16 ربیع الاول 1442 ہجری

AL TAHREER FI USOOL E TAFSEER

AUTHOR : ALLAMA MOULANA MUHAMMAD MALIK KANDHALVI

DOWNLOAD

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے صفحہ  "قرآنیات " ۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>